کورونا لہر، شنگھائی بندرگاہ بند، جرمنی کی برآمدی صنعت متاثر ہونے کا خدشہ

75

چین کے بڑے تجارتی شہر شنگھائی میں کورونا وائرس کی شدید لہر کے باعث سخت ترین لاک ڈاؤن نافذ ہے۔ بندرگاہ پر کنٹینرز کی قطاریں لگ چکی ہیں جبکہ جرمن تجارتی ماہرین سپلائی چین کی سنگین رکاوٹوں کا خدشہ ظاہر کر رہے ہیں۔

شنگھائی میں کورونا وبا کے ممکنہ پھیلاؤ کو روکنے کے لیے کئی ہفتوں سے لاک ڈاؤن نافذ ہے۔ چین صفر کورونا حکمتِ عملی پر عمل پیرا ہے جس کا مقصد وائرس کی منتقلی کو مکمل طور پر روکنا ہے۔

جرمنی کے بی ڈی آئی ایسوسی ایشن کے صدر زیگ فرائیڈ روسورم کا کہنا ہے کہ آنے والے ہفتوں میں جرمن صنعت کے پیداواری عمل میں خلل پڑے گا۔ چینی لاک ڈاؤن کی وجہ سے خاص طور پر ایسی صنعتیں متاثر ہو رہی ہیں جو خام مال یا تعمیراتی اجزاء کی ترسیل پر انحصار کرتی ہیں، اس کے ساتھ ساتھ انہیں اپنی تیار شدہ مصنوعات سمندری راستوں کے ذریعے فراہم کی جاتی ہیں۔

روسورم کے مطابق کمپنیاں اور ان کے صارفین اشیا کی ترسیل میں خلل کے اثرات کو پہلے ہی محسوس کر رہے ہیں۔ حالیہ مہینوں میں یوکرین جنگ اور کورونا وبا کے نتیجے میں ٹرانسپورٹ کی قیمتیں دگنی سے بھی زیادہ ہو گئی ہیں۔ چین میں جرمن کمپنیوں کی کئی شاخیں بحران کے کنارے پر ہیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ چین میں جتنے عرصے تک لاک ڈاؤن رہے گا، عالمی معیشت اور جرمن برآمدی صنعت کے لیے معاشی نتائج اتنے ہی سخت ہوں گے۔ سمندری راستوں کے ذریعے سپلائی چینز کے لیے کوئی قلیل مدتی متبادل بھی نظر نہیں آرہا۔

یوکرین کی جنگ کے نتائج اور توانائی کی قیمتوں میں اضافے کی وجہ سے جرمن معیشت کے لیے ترقی کی توقعات پہلے ہی متاثر ہوئی ہیں۔ جرمنی کی جانب سے اگلے ہفتے اس سال کے لیے طے شدہ ترقی کے تخمینے میں بھی نمایاں کمی متوقع ہے۔

جواب چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا.

@media print { body { color: inherit; /* Ensures that the color is maintained */ } }