سری لنکا میں تاریخ کے بدترین معاشی بحران کے باعث دو ہفتے سے بند اسٹاک مارکیٹ آج کھولی گئی، لیکن چند منٹوں بعد ہی کریش ہو گئی۔
اس ماہ یہ دوسری بار ہے کہ سری لنکن سٹاک مارکیٹ کو کھلنے کی تھوڑی دیر بعد ہی بند کر دیا گیا ہے۔
بین الاقوامی میڈیا کے مطابق مقامی ای اینڈ پی انڈیکس تجارت کے ابتدائی منٹ میں سات فیصد تک گر گیا، جو کہ خودکار طریقے سے آدھے گھنٹے تک کے وقفے کو متحرک کرنے کے لیے درکار پانچ فیصد سے زیادہ ہے۔
جبکہ اس دوران مقامی سٹاکس کی قدر تقریبا 13 فیصد تک گر گئی۔
سری لنکا کئی دہائیوں میں پہلی مرتبہ اپنے بدترین معاشی بحران سے دوچار ہے، حکومت کے خلاف شہریوں کے مظاہروں سمیت باقاعدہ بلیک آٹ اور خوراک اور ایندھن سمیت اشیائے ضروریہ کی شدید قلت معمول بن چکی ہے۔
سری لنکن ایکویٹیز جنوری 2022 سے لے کر اب تک اپنی تقریبا 40 فیصد قدر کھو چکی ہیں، مقامی کرنسی کی قدر میں بھی انتہائی گراوٹ آچکی ہے۔
گزشتہ ہفتے، سری لنکا کی حکومت نے اپنے عہدیداروں کو واشنگٹن بھیجا تھا کہ وہ بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) سے بیل آٹ کے لیے بات چیت کریں، لیکن قرض دہندہ نے ابھی تک کوئی ہنگامی فنڈنگ کی پیشکش نہیں کی۔
اس وقت کولمبو ملک کو رواں دواں رکھنے میں مدد کے لیے بھارت، چین اور جاپان پر بہت زیادہ انحصار کر رہا ہے۔