روسی افواج نے یوکرین کے ساحلی شہر ماریوپول کا مکمل قبضہ حاصل کر لیا ہے جو 24 فروری سے جاری جنگ میں روس کی بڑی کامیابی ہے۔ ماریوپول میں دو ماہ سے بمباری جاری تھی۔ دوسری جانب یوکرین کے فوجی حکام نے کہا ہے کہ وہ ماریوپول کی بندرگاہ سے اپنے باقی ماندہ فوجیوں کے انخلا پر کام کر رہی ہے۔
یوکرین کی مسلح افواج کے جنرل اسٹاف نے فوجیوں کے انخلا کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ ماریوپول فوجی چھاؤنی نے اپنا جنگی مشن مکمل کر لیا ہے۔ بیان کے مطابق فوج کی اعلیٰ کمان نے ماریوپول کے آزووسٹل اسٹیل پلانٹ میں قیام پذیر یونٹس کے کمانڈرز کو حکم دیا ہے کہ وہ اپنے اہلکاروں کی جان بچائیں۔ ماریوپول کا دفاع کرنے والے یوکرین کے ہیرو ہیں۔
یوکرین کی نائب وزیر دفاع اینا مالیار نے بتایا کہ آزووسٹل اسٹیل پلانٹ میں موجود 53 زخمی فوجیوں کو مشرق کی جانب 32 کلومیٹر دور روسی افواج کے کنٹرول میں آئے قصبے نووازوسک کے ہسپتال میں علاج کے لیے منتقل کیا گیا ہے جبکہ 211 فوجیوں کو اولینویکا کے قصبے منتقل کیا گیا جو روس کے حامی علیحدگی پسندوں کے قبضے میں ہے۔ یوکرینی نائب وزیر دفاع نے کہا کہ یہ اہلکار ممکنہ طور پر روس سے جنگی قیدیوں کے تبادلے میں واپس آئیں گے۔
Advertisement
تاحال یہ واضح نہیں کہ ماریوپول کے آزووسٹل اسٹیل پلانٹ میں مزید کتنے فوجی موجود ہیں۔ یوکرین کی فوج کا کہنا ہے کہ وہاں موجود اہلکاروں کے انخلا کی کوشش جاری ہے۔ ایک اندازے کے مطابق آزووسٹل اسٹیل پلانٹ میں 600 فوجی اہلکار موجود تھے۔
برطانوی خبر رساں ایجنسی روئٹرز کے مطابق گزشتہ روز آزووسٹل اسٹیل پلانٹ سے پانچ بسیں یوکرینی فوجیوں کو لے کر نووازوسک نامی قصبے پہنچیں جن میں سے کئی زخمی فوجیوں کو اسٹریچرز کے ذریعے ہسپتال منتقل کیا گیا۔
یوکرین کا اہم ساحلی شہر ماریوپول جنگ کے باعث کھنڈرات میں بدل چکا ہے جہاں یوکرینی حکومت کے مطابق ہزاروں شہری مارے گئے ہیں۔