افغانستان میں زیر اقتدار طالبان نے کہا ہے کہ وہ لڑکیوں کی تعلیم کے حوالے سے جلد ہی اچھی خبر دینے والے ہیں۔
خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کے مطابق امریکی نشریاتی ادارے سی این این کو ایک انٹرویو میں افغان وزیر داخلہ سراج الدین حقانی نے بتایا کہ لڑکیوں کی تعلیم کے معاملے پر بہت جلد آپ اچھی خبر سنیں گے۔
یاد رہے کہ طالبان نے گزشتہ برس اگست میں امریکی افواج کے انخلا کے بعد کابل کا کنٹرول حاصل کیا تھا جبکہ رواں سال مارچ کے اواخر میں طالبان نے لڑکیوں کے ہائی اسکول اور کالج کھولنے کے چند گھنٹے بعد ہی بند کر دیے تھے۔
طلبان کے سپریم لیڈر ہیبت اللہ اخونزادہ کے حکم پر ہائی اسکول اور کالج کھولنے کے بعد غیرمتوقع طور پر بند کیے جانے پر افغان شہریوں کے ساتھ ساتھ عالمی برادری نے بھی غم و غصے کا اظہار کیا تھا۔
Advertisement
سراج الدین حقانی نے سی این این کو وضاحت دیتے ہوئے کہا کہ طالبان میں ایسا کوئی نہیں جو خواتین کی تعلیم کے خلاف ہو۔ ان کا کہنا تھا کہ افغانستان میں لڑکیاں پرائمری تعلیم حاصل کرنے کے لیے اسکول جا رہی ہیں جبکہ ہائی اسکولوں میں لڑکیوں کی تعلیم جاری رکھنے کے لیے نظام بنانے پر کام جاری ہے۔
کسی بھی ٹی وی چینل کو دیے گئے اپنے پہلے انٹرویو میں سراج الدین حقانی نے کہا کہ لڑکیوں کی اعلیٰ تعلیم کے حصول کے لیے درس گاہوں میں لباس، افغان ثقافت اور اسلامی قوانین اور اصولوں کے مطابق ہونا چاہیے۔
واضح رہے کہ افغانستان میں اقتدار حاصل کرنے کے بعد طالبان حکومت نے خواتین سے کہا تھا کہ وہ حجاب لیں جس میں سر کو ڈھانپا جاتا ہے جبکہ چہرے کو کھلا رکھنے کی اجازت دی گئی تھی تاہم رواں ماہ کے آغاز پر طالبان کی جانب سے خواتین کو مکمل برقع اوڑھنے کی ہدایت کی گئی ہے۔