چاند کی مٹی نیلام کرنے کی کوشش، ناسا نے نوٹس جاری کر دیا

141

امریکی خلائی ادارے ناسا نے چاند سے لائے جانے والی مٹی کی نیلامی کا نوٹس لیتے ہوئے متعلقہ کمپنی کو ایسا کرنے سے روک دیا ہے۔

خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق 1969ء میں خلائی مشن اپالو 11 کے دوران چاند سے چٹان کا ایک ٹکڑا لایا گیا تھا۔ ناسا کے وکیل نے بوسٹن کی آر آر آکشنز نامی نیلامی کی کمپنی کو خط میں لکھا ہے کہ اپالو مشن کے ذریعے لائے گئے تمام نمونہ جات ناسا کے ہیں اور کسی بھی شخص، یونیورسٹی یا کسی ادارے کو یہ اجازت نہیں دی جا سکتی کہ وہ اسے تجزیے، تباہی، فروخت یا کسی دوسرے مقصد کے لیے استعمال کرے۔

22 جون کو لکھے گئے ایک اور خط میں ناسا نے آر آر آکشن کو ہدایت کی ہے کہ وہ مواد کے موجودہ مالک سے رابطہ کرے اور حکومت کو واپس کرنے کے معاملات پر کام کرے۔

Advertisement

اپالو مشن کے دوران 47 پونڈ (.321 کلوگرام) وزنی چٹان کا ایک ٹکڑا چاند سے لایا گیا تھا جس میں سے کچھ تجربے کے طور پر کیڑے مکوڑوں اور دیگر حشرات کو کھلایا گیا تاکہ معلوم ہو سکے کہ اس میں ایسے اجزا تو نہیں جو انسانی جان کے لیے خطرہ بن سکیں۔ جن کاکروچ کو یہ مٹی کھلائی گئی ان کو مینیسوٹا کی یونیورسٹی میں لے جایا گیا جہاں ان کا مزید تجزیہ کیا گیا۔ جائزہ لینے والی خاتون ماہر مارین بروکس جو 2007ء میں انتقال کر گئی تھیں، نے کہا تھا کہ اُنہیں چاند کی مٹی سے ایسے کوئی شواہد نہیں ملے کہ وہ زہرآلود ہے اور نہ ہی کیڑے مکوڑوں پر اس کے مضر اثرات مرتب ہوئے۔

بعد ازاں یہ مٹی اور کاکروچ ناسا کو واپس نہیں کیے گئے بلکہ ان کو بروکس کے گھر پر نمائش کے لیے رکھ لیا گیا۔ 2010ء میں ان کی بیٹی نے اس کو بیچ دیا جس کو اب آر آر آکشنز کے ذریعے فروخت کیا جا رہا تھا۔ خیال تھا کہ یہ مٹی چار لاکھ ڈالر تک میں فروخت ہو جائے گی تاہم اب اس کو نیلامی کی  فہرست سے نکال لیا گیا ہے۔

جواب چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا.

@media print { body { color: inherit; /* Ensures that the color is maintained */ } }