فیفا کے سابق صدر سیپ بلاٹر کا کہنا ہے کہ 2022 کا ورلڈ کپ قطر کو دینے کا فیصلہ ایک “غلطی” تھی۔
تفصیلات کے مطابق ایک سوئس اخبار کو انٹرویو دیتے ہوئے فیفا کے سابق صدر سیپ بلاٹر نے کہا کہ خلیجی ریاست ایک چھوٹا ملک ہے اور اس کےلیے فٹ بال کا ورلڈ کپ بہت بڑا ایونٹ ہے۔
یاد رہے کہ 86 سالہ سیپ بلاٹر 2010 میں فیفا کے صدر تھے جب قطر کو فٹ بال کے عالمی ایونٹ کی میزبانی دی گئی تھی۔
واضح رہے کہ 2010 میں میزبانی ملنے کے بعد خلیجی ریاست قطر کو ہم جنس تعلقات، انسانی حقوق کے ریکارڈ اور تارکین وطن کارکنوں کے ساتھ سلوک کے بارے میں اس کے موقف پر تنقید کا نشانہ بنایا جاتا رہا ہے۔
فیفا قطر ورلڈ کپ جو ٹورنامنٹ کی 92 سالہ تاریخ میں مشرق وسطیٰ میں منعقد ہونے والا پہلا اور شمالی نصف کرہ کے موسم سرما میں پہلا ایونٹ ہے 20 نومبر سے 18 دسمبر تک منعقد ہوتا ہے۔
Advertisement
فیفا کی ایگزیکٹو کمیٹی نے 12 سال قبل امریکہ سے پہلے اس ٹورنامنٹ کی میزبانی کے لیے قطر کو 14-8 ووٹ دیا تھا، اسی وقت روس کو 2018 کے ایونٹ سے نوازا گیا تھا۔
بلاٹر کا کہنا ہے کہ انہوں نے امریکہ کو ووٹ دیا اور قطر کے حق میں ووٹ دینے کا الزام اس وقت کے یوئیفا کے صدر مائیکل پلاٹینی کو ٹھہرایا۔
سابق صدر کا کہنا تھا کہ یہ ایک برا انتخاب تھا اور میں اس وقت بطور صدر اس کا ذمہ دار تھا۔
بلاٹر نے انکشاف کیا کہ پلاٹینی کے حمایت یافتہ چار ممالک کے ووٹس کی وجہ سے ورلڈ کپ قطر چلا گیا۔
بلاٹر نے یہ بھی کہا کہ فیفا نے 2012 میں میزبان ممالک کے انتخاب کے لیے استعمال ہونے والے معیار کو ایڈجسٹ کیا تھا جب قطر میں ورلڈ کپ اسٹیڈیم کی تعمیر کرنے والے تارکین وطن کارکنوں کے ساتھ سلوک کے بارے میں خدشات کا اظہار کیا گیا تھا۔
Advertisement