اردن کی العلوم التطبیقیہ یونیورسٹی کے کیمپس میں گزشتہ جمعرات ایک طالبہ کو فائرنگ کرکے قتل کرنے والے نوجوان نے گرفتاری سے بچنے کے لیے خودکشی کرلی۔
اردن کے محکمہ امن عامہ نے ایک بیان میں کہا ہے کہ پولیس نے گزشتہ روز العلوم التطبیقیہ یونیورسٹی کی طالبہ ایمان ارشید کے قتل میں ملوث ملزم کی گرفتاری کے لیے علاقے کا محاصرہ کیا تو اُس نے سر میں گولی مار کر اپنی زندگی کا بھی خاتمہ کر لیا۔
اردنی یونیورسٹی کے کیمپس میں طالبہ کے قتل کا واقعہ شمالی مصر کے شہر المنصورہ میں ایک نوجوان کی طرف سے یونیورسٹی کے سامنے کلاس فیلو کو قتل کرنے کے چند روز بعد پیش آیا تھا۔
اطلاعات کے مطابق اردنی نوجوان نے مصر کی یونیورسٹی میں پیش آئے اسی واقعے کا حوالہ دے کر مقتولہ ایمان ارشید کو دھمکی دی تھی کہ اگر وہ شادی پہ راضی نہ ہوئی تو اُس کے ساتھ وہی ہوگا جو مصری طالبہ کے ساتھ ہوا تھا۔
Advertisement
قبل ازیں عمان کے پبلک سکیورٹی ڈائریکٹوریٹ نے اپنے بیان میں بتایا تھا کہ جمعرات کے روز العلوم التطبیقیہ یونیورسٹی میں 18 سالہ طالبہ کو متعدد گولیاں ماری گئیں جبکہ ملزم موقع سے فرار ہو گیا تھا۔
پولیس کے مطابق نامعلوم حملہ آور نے ٹوپی پہن رکھی تھی اور اس نے نرسنگ کی طالبہ ایمان ارشید پر یونیورسٹی کے امتحانی ہال سے نکلتے ہی گولیاں چلا دی تھیں۔ پولیس ترجمان نے بتایا تھا کہ تفتیشی اہلکاروں نے ملزم کی شناخت کرلی ہے۔
پولیس نے جمعہ کے روز بھی ملزم کے گھر پر چھاپا مارا تھا لیکن وہ وہاں نہیں پایا گیا تھا۔ تحقیقات سے یہ بھی پتہ چلا ہے کہ ملزم نے ساتھی طالبہ کے قتل کی باقاعدہ منصوبہ بندی کی تھی اور اپنی شناخت چھپانے کا بھی منصوبہ بنایا تھا۔