اسپین کے دارالحکومت میڈرڈ میں مغربی دفاعی اتحاد نیٹو نے اپنے نئے نظریہ سلامتی کا اعلان کیا ہے۔ اس پر چین اور روس دونوں نے ہی فوری ردعمل ظاہر کرتے ہوئے نیٹو اتحاد کو تنبیہ کی ہے۔
گزشتہ روز نیٹو اتحاد کی جانب سے جاری کردہ اعلامیہ کے مطابق نیٹو نے روس کو ’براہ راست خطرہ‘ اور چین کو عالمی استحکام کے لیے ’سنگین چیلنج‘ قرار دیا ہے۔نیٹو حکام نے سویڈن اور فن لینڈ کو باقاعدہ طور پر اس اتحاد میں شامل ہونے کی دعوت دے دی ہے۔
پیوٹن کا نیٹو کو انتباہ
روسی صدر ولادیمیر پیوٹن نے نیٹو کو سویڈن اور فن لینڈ میں فوجی تعینات کرنے سے باز رہنے مشورہ دیا ہے۔
Advertisement
اس ضمن میں ان کا کہنا تھا کہ اس خطے میں ہمیں بھی ویسا ہی خطرہ بننا پڑے گا، جیسا خطرہ ہمارے لیے پیدا کیا جا رہا ہے۔
روسی صدر نے ایک بار پھر نیٹو پر سامراجی عزائم رکھنے کا الزام عائد کیا ہے۔
چین کیا کہتا ہے ؟
چینی حکام نے نیٹو اتحاد پر بدنیتی سے حملہ کرنے اور چین کو بدنام کرنے کا الزام عائد کیا ہے۔
چین کی طرف سے جاری کردہ ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ نیٹو یہ دعویٰ کرتا ہے کہ دوسرے ممالک عالمی استحکام کے لیے چیلنج ہیں لیکن یہ نیٹو اتحاد ہی ہے جو دنیا بھر میں مسائل پیدا کر رہا ہے۔
مغربی دفاعی اتحاد کی منصوبہ بندی
نیٹو اتحاد کے سیکریٹری جنرل اسٹولٹن برگ کا سربراہی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہنا تھا کہ یوکرین پر روسی حملے کی وجہ سے ہم نے اجتماعی دفاع کا جائزہ لیا ہے اور ایسا سرد جنگ کے بعد سے نہیں ہوا تھا۔
اس سربراہی اجلاس میں نیٹو کے رہنماؤں نے مشرقی کنارے کے ساتھ ساتھ ملٹری فورس کو بڑھانے پر اتفاق کیا ہے۔ اتحاد نے مشرق میں اپنی ریپڈ ری ایکشن فورس کا سائز آٹھ گنا بڑھانے کا اعلان کیا ہے۔ موجودہ 40 ہزار فوجیوں کی تعداد بڑھا کر تین لاکھ تک کر دی جائے گی۔ اسی طرح امریکی صدر جو بائیڈن نے اعلان کیا ہے کہ علاقائی سلامتی کی خاطر یورپ میں امریکی فوجی موجودگی کو بڑھا دیا جائے گا۔
صدر بائیڈن کا کہنا ہے کہ امریکہ پولینڈ میں ایک مستقل ہیڈ کوارٹر قائم کرنے کے ساتھ ساتھ دو اضافی ایف- 35 لڑاکا جیٹ سکواڈرن برطانیہ بھیجے گا جبکہ جرمنی اور اٹلی میں پہلے سے موجود ”فضائی دفاع اور دیگر صلاحیتیوں‘‘ میں اضافہ کر دیا جائے گا۔
یاد رہے، ہسپانوی دارالحکومت میڈرڈ سے جاری ہونے والے اعلامیے کے مطابق نیٹو اب روس کو اپنے ایک اسٹریٹیجک پارٹنر کے طور پر نہیں دیکھتا۔ ساتھ ہی یہ بھی کہا گیا ہے کہ نیٹو روس کے ساتھ کوئی تنازعہ بھی نہیں چاہتا اور نہ ہی نیٹو روس کے لیے کوئی خطرہ ہے۔