جاپان میں انٹرنیٹ پر توہین آمیز مواد نشر کرنے پر ایک سال تک قید ہوگی۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق جاپان میں ایک قانون نافذ ہونے جارہا ہے جس کے بعد انٹرنیٹ پر توہین آمیز پوسٹس کرنے والے شہریوں کو ایک سال تک جیل ہوگی۔ اس قانون کا تین سال میں دوبارہ جائزہ لیا جائے گا تاکہ اس بات کا تعین کیا جا سکے کہ آیا اس سے اظہار رائے کی آزادی تو متاثر نہیں ہو رہی۔
توہین آمیز مواد شائع کرنے والے افراد کو دو لاکھ ین جن کی مالیت ساڑھے 4 لاکھ پاکستانی روپے سے زائد ہے کا جرمانہ بھی کیا جا سکتا ہے۔
اس سے قبل یہ سزا 30 دن سے کم قید اور ایک لاکھ ین تھی۔
سیکیورٹی حکام کے مطابق قانون میں ترمیم ملک میں سائبر بلنگ کے بڑھتے ہوئے واقعات کو کم کرنے کیلئے کی گئی ہے۔
Advertisement
علاوہ ازیں، جاپان کے ایک کریمینل وکیل نے قانون پاس ہونے کے بعد امریکی نشریاتی ادارے سے بات کرتے ہوئے کہا کہ اس قانون میں یہ واضح نہیں کیا گیا کن چیزوں کو توہین میں شمار کیا جائے گا۔جاپانی حکام نے 2020 میں آن لائن نفرت انگیز پیغامات کا نشانہ بننے والی رئیلٹی ٹیلی وژ ن اسٹار ہانا کیمورا کی خودکشی کے بعد سائبر بلنگ کے خلاف کریک ڈاؤن کا آغاز کیا تھا۔