سینیئر امریکی سفارت کار ڈینس راس کا کہنا ہے کہ جو بائیڈن کے دورہ سعودی عرب سے نہ صرف امریکہ کی معاشی مشکلات سے نمٹنے کی راہ نکلے گی بلکہ فلسطین اور اسرائیل کے درمیان امن کے لیے بھی فضا سازگار ہو گی۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق واشنگٹن انسٹیٹیوٹ فار نیئر ایسٹ پالیسی میں ولیم ڈیوڈسن کے ساتھ رہنے والے ڈینس راس سابق صدر بل کلنٹن کے دور میں امن کے حوالے سے خدمات انجام دے چکے ہیں۔
ڈینس راس کا غیر ملکی چینل کو انٹرویو دیتے ہوئے کہنا تھا کہ صدارتی امیدوار اپنی مہم کے دوران کیا کہتے ہیں اور منتخب ہونے کے بعد کیا کرتے ہیں وہ وقت کے تقاضوں کے مطابق ہوتا ہے۔
ان کے مطابق ایسے بہت سے صدور جن کے ساتھ میں نے کام کیا ان کو احساس تھا کہ مہم کے دوران کیا کہہ رہے ہیں تاہم بعد میں حقائق کا سامنا کیا۔
ڈینس کے بقول بالآخر صدور کو مشکل فیصلے کرنا پڑتے ہیں، ان کو ہچکچاہٹ کا بھی سامنا رہتا ہے۔
Advertisement
جو بائیڈن کے دورے کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ انہوں نے سعودی عرب جانے کا فیصلہ اس لیے کیا کیونکہ وہ سمجھتے ہیں کہ اس وقت ایسا کرنا امریکہ کے لیے بہت اہم ہے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ سعودی عرب کا دورہ بہت اہم ہے کیونکہ سعودی عرب کو اس وسیع اتحاد کا حصہ بننے کی ضرورت ہے۔ انہیں امریکہ کا شراکت دار بننے کی ضرورت ہے کیونکہ ہم حیاتیاتی ایندھن سے دور ہونے کی کوشش کر رہے ہیں اور اس میں ایک دو دہائیاں لگیں گی۔
ڈینس راس نے کہا کہ جو بائیڈن کے دورے سے صرف امریکہ کو ہی فائدہ نہیں ہو گا بلکہ مشرق وسطیٰ میں امن کے ساتھ ساتھ فلسطینیوں کے لیے بھی سودمند ہو گا۔
ان کا کہنا تھا کہ ان کے خیال میں اس دورے سے کئی اہم کام ہونے جا رہے ہیں، جن میں امریکہ سعودی تعلقات کی تجدید بھی شامل ہے جو اب شراکت داری بھی بنیں گے۔
انہوں نے شاہ سلمان اور ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کی جانب سے مملکت میں حالیہ تبدیلیوں اور ان کو آگے بڑھائے جانے کے عمل کو بھی سراہا۔