برصغیر کے تین ممالک کو اگلے مرحلے میں آئی آئی سی ایونٹس کی میزبانی مل گئی

64

برصغیر کے تین ممالک کو اگلے مرحلے میں آئی آئی سی ایونٹس کی میزبانی مل گئی

برمنگھم میں جاری آئی سی سی کی سالانہ کانفرنس میں 2024-2027 کے درمیان بڑے آئی سی سی ویمنز ٹورنامنٹ کے میزبان ممالک کا اعلان کردیا گیا ہے۔

آئی سی سی نے اعلان کیا ہے کہ اگلے چار سالوں میں خواتین کے چار ٹورنامنٹ منعقد ہوں گے جس کا آغاز آئی سی سی ویمنز ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ 2024 سے ہوگا جس کی میزبانی بنگلہ دیش کے سپرد کی گئی ہے۔

یہ پہلا موقع ہے جب بنگلہ دیش کسی بڑے آئی سی سی ویمنز ٹورنامنٹ کی میزبانی کرے گا جبکہ دوسری مرتبہ ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ کی میزبانی کررہا ہے۔ یہ ٹورنامنٹ ستمبر سے اکتوبر کے درمیان کھیلا جائے گا جس میں 10 ٹیموں کے درمیان 23 میچز ہوں گے۔

Advertisement

سال 2025 میں آئی سی سی ویمنز ورلڈ کپ بھارت میں کھیلا جائے گا جبکہ بھارت پانچویں مرتبہ کسی آٗئی سی سی ویمنز ٹورنامنٹ کی میزبانی کرے گا۔

Advertisement

اس ٹورنامنٹ میں کل آٹھ ٹیمیں حصہ لیں گی جن کے درمیان 31 میچز کھیلے جائیں گے جبکہ بھارت میں اس سے قبل 4 آئی سی سی ویمنز ورلڈ کپ منعقد ہوچکے ہیں۔

سال 2026 کے ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ کی میزبانی انگلینڈ کے سپرد کی گئی ہے جبکہ انگلینڈ میں بھی یہ پہلا موقع ہوگا جب یہ ٹورنامنٹ منعقد کیا جائے گا۔

ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ 2026 میں ٹیموں کی تعداد 10 سے بڑھ کر 12 ہوجائے گی جن کے درمیان کل 33 میچز کھیلے جائیں گے۔

سال 2026 میں ہی پہلی ویمنز ٹی ٹوئنٹی چیمپئنز ٹرافی کھیلی جائے گی جس کی میزبانی سری لنکا کو دی گئی ہے جو کہ ان کی ٹیم کے کوالیفائی کرنے سے مشروط ہے ورنہ کسی اور ملک میں منتقل کردی جائے گی۔

Advertisement

موجودہ فیوچر ٹور پروگرام میں شامل ٹیسٹ چیمپئن شپ کے فائنل کی میزبانی لارڈز کے تاریخی میدان کو سونپ دی گئی ہے جبکہ اگلے سال بھی ورلڈ ٹیسٹ چیمپئن شپ فائنل کا میزبان لارڈز ہوگا۔

Advertisement

آئی سی سی بورڈ نے 2023 سے 2027 کے مینز اور ویمنز فیوچر ٹور پروگرام کی منظوری دے دی ہے جس کا شیڈول آئندہ چند روز میں جاری ہوگا۔

واضح رہے کہ پاکستان حیران کن طور پر اگلے مرحلے میں آئی آئی سی ایونٹس کی میزبانی حاصل نہیں کرسکا ہے۔

Advertisement

جواب چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا.

@media print { body { color: inherit; /* Ensures that the color is maintained */ } }