چین نے کہا ہے کہ اس کا خلا میں بھیجا جانے والا راکٹ بحر اوقیانوس اور بحر ہند کے اوپر تباہ ہو گیا ہے جس کے بعد اس کا ملبہ زمین پر آ گرا ہے۔ امریکی حکام نے بھی اس کی تصدیق کی ہے۔
چین کی خلائی ایجنسی کا دعویٰ ہے کہ لانگ مارچ 5 بی نامی راکٹ کے ملبے کا زیادہ تر حصہ زمین کے ماحول میں ہی جل کر ختم ہو گیا اور بقیہ ملبہ سمندر میں گرا ہے۔ چین نے اپریل 2021ء میں اپنے خلائی اسٹیشن ٹیانگونگ کی تعمیر شروع کی تھی اور وہ پُرامید ہے کہ 2022ء کے اواخر تک اسٹیشن مکمل طور پر تیار ہو جائے گا۔
لانگ مارچ 5 بی راکٹ ٹیانگونگ اسٹیشن کے لیے تین ماڈیول میں سے دوسرا لے کر جا رہا تھا۔ چینی حکام کا کہنا تھا کہ راکٹ کے زمین پر لوٹنے کی صورت میں معمولی خطرہ ہو سکتا ہے کیونکہ اس کے سمندر میں گرنے کا زیادہ امکان ہے تاہم اس بات کا امکان بھی تھا کہ اس کے ٹکڑے آباد علاقوں میں آ گریں۔ مارچ 2020ء میں آئیوری کوسٹ کے کچھ علاقوں کو نقصان پہنچا تھا۔ امریکی خلائی ادارہ ناسا چینی خلائی ایجنسی سے یہ مطالبہ کر چکا ہے کہ وہ اپنے راکٹ اس طرز پر ڈیزائن کرے کہ حادثے کی صورت میں عالمی اصول کے مطابق ان کا ملبہ زمین میں داخل ہونے پر ٹکڑوں میں بٹ جائے۔
Advertisement
اس سے پہلے راکٹ ایندھن کے لیے ٹائیٹینیئم کا استعمال ہوتا رہا ہے جسے جلنے کے لیے بہت زیادہ درجہ حرارت کی ضرورت ہوتی ہے۔ راکٹ کا سائز بھی ایک بڑا مسئلہ ہے، خاص طور پر لانگ مارچ 5 بی جیسے راکٹس جس کا وزن 25 ٹن سے زائد تھا۔ لانگ مارچ 5 بی کو دو مرتبہ پہلے بھی لانچ کیا جا چکا ہے، مارچ 2020ء اور مئی 2021ء میں اور دونوں مرتبہ راکٹ کا ملبہ زمین پر آ گرا تھا۔ ان سے کوئی جانی نقصان تو نہیں ہوا تاہم متعدد خلائی ایجنسیوں نے ان واقعات کی مذمت کی تھی۔
منگل کو چین کے سرکاری خبر رساں ادارے گلوبل ٹائمز نے مغربی میڈیا پر الزام عائد کیا کہ وہ امریکی اشاروں پر لانگ مارچ 5 بی کے خلاف پراپیگنڈا مہم چلا رہے ہیں۔
Advertisement