سخت مالی بحران کا شکار سری لنکا میں احتجاج کرنے والوں پر پولیس کی جانب سے طاقت کے استعمال پر شہریوں کا پیمانہ لبریز ہو گیا۔
سخت مالی بحران کا شکار سری لنکا میں لوگ ایک بار پھر سڑکوں پر نکل آئے، پولیس نے مظاہرین کے خلاف طاقت کا استعمال کیا۔
تفصیلات کے مطابق ملک میں معاشی بحران سے پریشان لوگوں کے احتجاج کے خلاف پولیس کے کریک ڈاؤن کے بعد شہریوں نے ایک بار پھراحتجاج کیا اور پولیس کے کریک ڈٓؤن کے خلاف شدید احتجاج کیا۔
آج دارالحکومت کولمبو میں ہزاروں سری لنکن شہریوں نے شہری حقوق کے گروپوں، ٹریڈ یونینوں اور طلباء کے ساتھ معاشی صورتحال اور سابقہ مظاہروں کو وحشیانہ دبانے پر اپنی عدم اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے احتجاج کیا۔
Advertisement
واضح رہے کہ سری لنکا تاریخ کے بدترین معاشی بحران کا سامنا کر رہا ہے، جس نے بہت سے لوگوں کو غربت میں دھکیل دیا ہے۔ اشیائے خوردونوش کی سالانہ مہنگائی 85.8 فیصد اور غیر غذائی اشیاء کی قیمتیں 62.8 فیصد ہیں۔
سری لنکا کی مجموعی گھریلو پیداوار (جی ڈی پی) میں 8.7 فیصد کمی کی پیش گوئی کی گئی ہے۔
غیر ملکی خبر رساں کے ادارے کے رپورٹر نے کہا کہ مظاہرین مایوس ہیں کیونکہ ایسا لگتا ہے کہ جاری معاشی بحران میں کوئی امید نظر نہیں آ رہی ہے۔
رپورٹر نے کہا کہ زندگی گزارنے کی لاگت بڑھ رہی ہے، خوراک کی افراط زر 90 فیصد سے اوپر ہے، اور لوگ واقعی، واقعی جدوجہد کر رہے ہیں۔
اس احتجاج کا آغاز ٹریڈ یونین کوآرڈینیشن سینٹر نے کیا۔ انہوں نے مشترکہ عوامی تحریک ٹریڈ یونینوں اور ممتاز شخصیات کو اکٹھا کیا، یہ وہی اتحاد ہے جنہوں نے سابق صدر گوتابایا راجا پاکسے کو ہٹانے کے لیے پہلے مظاہروں کی قیادت کی۔
یاد رہے کہ راجا پاکسے کے خلاف اس سال کی بغاوت 31 مارچ کو شروع ہوئی اور 9 جولائی کو ان کی رہائش گاہ پر دھاوا بول کر ختم ہوئی۔
سری لنکا کے نئے صدر رانیل وکرما سنگھے 21 جولائی کو پارلیمنٹ میں ووٹ کے ذریعے صدر کے عہدے پر منتخب ہوئے تھے۔