متحدہ عرب امارات کی شہریت کے قواعد میں ترامیم منظور
اماراتی شہریت کے ساتھ موجودہ شہریت بھی رکھ سکتے ہیں
دبئی(اردوویکلی):: متحدہ عرب امارات نے اماراتی شہریت اور اماراتی پاسپورٹ سے متعلق وفاقی قوانین کے ایگزیکٹو قواعد میں ترامیم کی منظوری دیدی جس کے تحت سرمایہ کاروں ، پروفیشنلز ، خصوصی قابلیت کے حامل لوگوں اور ان کے اہلخانہ کو مخصوص شرائط کے تحت امارات کی شہریت اور پاسپورٹ حاصل ہوسکتا ہے ۔اس نئے اقدام کا مقصد ملک میں موجود صلاحیت اور قابلیت کو بڑھانا ہے اور اس کے ساتھ ساتھ اماراتی معاشرہ کیلئے زیادہ ذہین لوگوں کو راغب کرنا ہے جس سے ملک کی خوشحالی اور ترقی کو فروغ ملے ۔ اس درجہ بندی کے تحت جو لوگ اماراتی شہریت حاصل کرسکتے ہیں ان میں سرمایہ کار ، ڈاکٹرز ، سپیشلسٹس ، تخلیق کار ، سائنسدان ، خصوصی صلاحیت والے ، دانشور ، فنکار اور ان کے اہلخانہ ( بیوی اور بچے ) شامل ہیں ۔ مزید برآں ایسی ترمیم بھی کی گئی ہے یہ لوگ اپنی موجودہ شہریت کو بھی قائم رکھ سکتے ہیں ۔ اماراتی شہریت کا اجراء حکمرانوں ، ولی عہدوں کی کورٹس ، ایگزیکٹو کونسلز اور کابینہ کی نامزدگیوں کی بنیاد پر ہوگا جوکہ وفاقی اداروں کی طرف سے سفارشات کو مدنظر رکھ کر کی جائیں گی – صدر عزت مآب شیخ خلیفہ بن زاید النھیان کی ہدایت پر شہریت دینے کی شرائط کا تعین کرنے کی خاطر کابینہ کا اجلاس نائب صدر و وزیراعظم اور دبئی کے حکمران عزت مآب شیخ محمد بن راشد المکتوم کی زیر صدارت ہوا ۔ اس میں شہریت اور پاسپورٹ سے متعلق وفاقی قوانین کے ایگزیکٹو قواعد میں ترامیم کی منظوری دی گئی – ان ترامیم میں ہر درجہ میں آنے والے افراد کیلئے شرائط کا تعین کیا گیا ہے جیسا کہ سرمایہ کار کیلئے ضروری ہے کہ وہ متحدہ عرب امارات میں اپنی جائیداد رکھتا ہو – ڈاکٹرز اور سپیشلسٹ کیلئے ضروری ہے کہ وہ منفرد سائنسی ڈسپلن یا ایسے کسی سائنسی پرنسپل کا حامل ہو جس کی امارات میں بہت ضرورت ہے ۔ اس درجہ میں شہریت کے درخواست گزار کو سائنسی کںٹری بیوشن ، تحقیق و علم کے ساتھ کم از کم دس سال کا عملی تجربہ حاصل ہونا چاہیئے ۔ اسے اپنے شعبے میں کسی قابل اعتماد ادارے کی رکنیت کا بھی حامل ہونا چاہیئے – سائنسدان والے درجہ میں یہ شرائط رکھی گئی ہیں کہ وہ کسی جامعہ یا نجی شعبہ کے تحقیقی مرکز کا فعال محقق ہو جس کا عملی تجربہ متعلقہ شعبے میں دس سال سے کم نہ ہو ، اس نے کوئی سائنسی ایوارڈ لے رکھا ہے ، سائنسی شعبے میں اسکی کوئی کنٹری بیوشن ہو یا گزشتہ دس سال میں اس نے تحقیقی مقصد کیلئے قابل قدر فنڈنگ لی ہو ۔ اس میں یہ بھی قرار دیا گیا ہے کہ درخواستگزار کو متحدہ عرب امارات کے کسی مستند سائنسی ادارے کی طرف سے تجویز خط بھی حاصل ہو – تخلیق کاروں کیلئے ضروری ہوگا کہ وہ امارات کی وزارت معیشت یا کسی قابل اعتماد بین الاقوامی ادارے کا منظور شدہ ایک یا اس سے زائد پیٹنٹ رکھتے ہوں ، انہیں وزارت معیشت کی طرف سے تجویزی خط بھی جاری کیا گیا ہو – تخلیقی صلاحیت کے حامل افراد جیسا کہ دانش ور یا فنکار افراد کیلئے ضروری ہے کہ وہ ثقافت اور فن کے شعبے میں پائینئر حیثیت کے حامل ہوں اور انہوں ایک یا اس سے زائد عالمی ایوارڈ جیت رکھا ہو ۔ متعلقہ حکومتی ادارے سے اسے تجویزی خط بھی جاری ہونا چاہیئے – شہریت کیلئے اہل ہونے کے بعد اس کا حصول کرنے سے قبل دیگر تقاضوں میں قرار دیا گیا ہے وہ اماراتی قوانین کی پیروی ، وفاداری کا حلف لیں اور کسی دیگر شہریت کو چھوڑنے کی صورت میں اس کے بارے میں متعلقہ حکومتی ادارے کو آگاہ کریں – اماراتی شہریت کے بدلے میں انہیں کئی فوائد حاصل ہونگے جیسا کہ اپنا ذاتی کمرشل ادارہ بنانا ، جائیداد حاصل کرنا ۔ اس کے ساتھ انہیں کابینہ اور مقامی حکام کی منظوری کے بعد ملنے والے وفاقی اتھارٹیز کے فوائد بھی میسر آئیں گے – نئی ترامیم کے تحت شہریت کی شرائط کی خلاف ورزی کی صورت میں دی گئی شہریت کو ختم بھی کیا جاسکے گا ۔(نیوزبشکریہ وام)۔