پاکستان کے سابق ٹیسٹ کرکٹرز انتخاب عالم اور ظہیر عباس نے ملک میں ڈپارٹمنٹل کرکٹ کی بحالی کی حمایت کی ہے کیونکہ اس نے ماضی میں بہت سے کھلاڑیوں کی مدد کی تھی۔
ایک مقامی اخبار کو انٹرویو دیتے ہوئے سابق کپتان انتخاب عالم نے کہا کہ ہر کسی نے دیکھا کہ کس طرح ماضی میں کئی محکمانہ ٹیمیں تشکیل دی گئیں.
انتخاب عالم نے کہا کہ ان محکمانہ ٹیموں میں سے کتنے بین الاقوامی سطح کے کرکٹرز ابھرے جنہیں اعلی سطح پر کھیل کھیلنے اور اپنے مستقبل کو محفوظ بنانے کا بہت بڑا موقع ملا.
واضح رہے کہ محکمہ جاتی نظام کو پاکستان کے سابق کپتان عبدالحفیظ کاردار نے پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی) کے صدر بننے پر متعارف کرایا تھا۔
انتخاب عالم نے کہا کہ بدقسمتی سے محکمانہ کرکٹ کی حوصلہ افزائی اور ان کو پابند کرنے کا کوئی طریقہ کار وضح نہیں کیا گیا.
انتخاب عالم کا کہنا تھا کہ محکمانہ کرکٹ اپنی انڈر 19 ٹیمیں بنا سکتے ہیں ، وہ ماہر کوچز اور معاون عملے کے دیگر ارکان کو نئے ٹیلنٹ کو تلاش کرنے میں اپنا اہم کردار ادا کر سکتے ہیں۔
لیکن حکومتوں نے محکموں کی حوصلہ شکنی کی اور جس کی وجہ سے کئی کھلاڑیوں کے لئے دروازے بند ہو گئے۔
انتخاب عالم نے کہا کہ ڈپارٹمنٹل کرکٹ کی جنہوں نے حوصلہ شکنی کی وہ خود ماضی میں اس نظام سے مستفید ہوئے تھے۔
انتخاب عالم نے کہا کہ پاکستان 220 ملین آبادی کا ملک ہے اور ہمارے پاس صرف چھ فرسٹ کلاس کی کرکٹ ٹیمیں ہیں، ان قلیل ٹیموں کے نظام سے نئے ٹیلنٹ کو نکالنا بہت مشکل ہے۔
سابق ٹیسٹ کرکٹر اور عظیم کھلاڑی ظہیر عباس نے مطالبہ کیا کہ ڈپارٹمنٹل کرکٹ کو فوری طور پر بحال کیا جائے، اور سابقہ تمام محکموں کو کرکٹ ٹیم بنانے کا پابند کیا جائے۔
ظہیر عباس نے اس بات پر زور دیا کہ یہ کرکٹرز کے لیے اپنے پیشہ ورانہ کیریئر کے خاتمے کے بعد بھی کھیل میں کامیابی حاصل کرنے کا ایک بہترین ذریعہ ہے۔
بیٹنگ کے ماہر ظہیر عباس نے مزید کہا کہ ہزاروں کرکٹرز تھے جنہوں نے ڈپارٹمنٹل کرکٹ سسٹم سے فائدہ اٹھایا اور اسے جاری رہنا چاہیے۔