یورپی ممالک فن لینڈ اور سوئیڈن نے نیٹو کی رکنیت کے لیے تحریری درخواست دینے کا اعلان کیا ہے۔ اس سے قبل روس کے صدر ولادیمیر پیوٹن نے فن لینڈ کو خبردار کیا تھا کہ غیر جانبداری ترک کرنا غلطی ہو گی۔
فن لینڈ کے صدر سؤلی نینیستو نے اسے ایک تاریخی دن قرار دیا ہے۔ ان کے مطابق ملکی پالیسی میں یہ تبدیلی روس کے یوکرین پر حملے کا ردعمل ہے۔ صدر نینیستو نے صدر پیوٹن کو فون کرکے اپنے ملک کے فیصلے سے آگاہ بھی کیا۔
واضح رہے کہ فن لینڈ کی روس کے ساتھ 1300 کلومیٹر (810 میل) طویل سرحد ہے اور وہ اب تک مشرقی پڑوسی ملک روس کی مخالفت سے بچنے کے لیے نیٹو اتحاد سے دور رہا ہے۔
دوسری جانب نیٹو ممالک کے وزرائے خارجہ کا کہنا ہے کہ وہ جلد فن لینڈ اور سوئیڈن کو اس اتحاد میں شامل دیکھنا چاہتے ہیں۔ برلن میں ایک اجلاس میں شریک نیٹو وزرائے خارجہ نے فِن لینڈ اور سوئیڈن کے لیے حفاظتی ضمانتیں فراہم کرنے کا وعدہ کیا ہے جبکہ نیٹو میں شمولیت کی درخواستوں کی تمام رکن ممالک کی طرف سے توثیق کی جا رہی ہے جس میں ایک سال تک کا وقت لگ سکتا ہے۔
Advertisement
امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن اور نیٹو کے سیکرٹری جنرل جینز اسٹولٹن برگ نے کہا کہ نیٹو فن لینڈ اور سوئیڈن کی رکنیت پر ترکی کے اعتراضات کا ازالہ کرسکتی ہے۔
خیال رہے کہ نیٹو کا رکن ملک ترکی فن لینڈ اور سوئیڈن پر کردستان ورکرز پارٹی (پی کے کے) کی حمایت کا الزام عائد کرتا ہے جو کئی دہائیوں سے ترک حکومت کے خلاف مسلح جدوجہد کر رہی ہے۔
ترکی کے وزیر خارجہ میولود چاؤشولو کا کہنا ہے کہ سوئیڈن اور فن لینڈ کو چاہیے کہ وہ اپنے ملکوں میں دہشت گردوں کی حمایت بند کریں، واضح حفاظتی ضمانتیں فراہم کریں اور ترکی پر سے برآمدات پر پابندی ہٹائیں۔