روس یوکرین تنازعہ، بھارت بھی مغربی ممالک کو آنکھیں دکھانے لگا

58

یوکرین پر روسی جارحیت کی مذمت نہ کرنے پر مغربی ممالک کی نکتہ چینی سے دوچار بھارت نے جوابی حملہ کیا ہے۔ اس نے یورپ اور امریکہ پر چین کے جارحانہ رویے کو نظر انداز کرنے اور افغانستان کو بحران میں دھکیل دینے کا الزام لگایا۔

غیر ملکی خبررساں ادارے کے مطابق بھارتی وزیر خارجہ ایس جے شنکر نے وفاقی دارالحکومت دہلی میں مغربی ممالک کو آنکھیں دکھاتے ہوئے کہا ہے کہ اگر میں ان چیلنجز اور اصولوں کے حوالے سے بات کروں، جب ایشیا میں (چین کے جارحانہ رویے کی وجہ سے) ایسا ہی ایک چیلنج ہمارے سامنے تھا تو ہمیں یورپ سے یہ مشورہ ملا تھا کہ (چین کے ساتھ) تجارت میں اضافہ کرو۔ کم سے کم ہم آپ کو ایسا مشورہ تو نہیں دے رہے ہیں اور افغانستان کے تناظر میں مجھے بتایا جائے کہ آخر کس طرح کے اصولوں پر مبنی ضابطوں کو دنیا نے وہاں نافذ کیا؟

واضح رہے، نئی دہلی حکومت یہ کہتی رہی ہے کہ امریکہ، برطانیہ اور دیگر مغربی ممالک نہ صرف بھارت کے خلاف بلکہ ہند۔ بحرالکاہل علاقے میں دیگر ملکوں کے خلاف بھی چین کے بڑھتے ہوئے جارحانہ عزائم کو نظر انداز کررہے ہیں۔

بھاری وزیر خارجہ کا مزید کہنا تھا کہ آپ یوکرین کے بارے میں بات کررہے ہیں۔ مجھے یاد ہے کہ ایک برس سے بھی کم عرصہ پہلے افغانستان میں کیا ہوا تھا، جہاں کے شہریوں کو دنیا (کی بڑی طاقتوں) نے ایک اور بحران میں دھکیل دیا تھا۔

بھارتی وزیر خارجہ کا یہ تبصرہ یورپی کمیشن کی سربراہ اُورزولا فان ڈیئر لائن کے ‘رائے سینا ڈائیلاگ‘میں کی گئی تقریر کے جواب میں آیا ہے

سویڈن کے سابق وزیر اعظم کارل بلڈٹ کے کیے گئے سوال کے جواب میں بھارتی وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ  گزشتہ ایک دہائی سے ایشیا دنیا کا ایک آسان حصہ نہیں رہا ہے اور یہ دنیا کا ایک ایسا حصہ ہے جہاں سرحدیں طے نہیں ہوئی ہیں۔ جہاں دہشت گردی ابھی بھی جاری ہے اور بالعموم ریاستیں ہی اس کی اعانت کرتی ہیں۔ یہ دنیا کا وہ حصہ ہے جہاں ایک دہائی سے زیادہ عرصے سے قانون پر مبنی نظم مسلسل کشیدگی اور بحران سے دوچار ہے او رمجھے لگتا ہے کہ ایشیا کے باہر بقیہ دنیا کے لیے آج اسے پہنچاننا اہم ہے۔

جے شنکر کاکہنا تھا، ”گزشتہ دس برسوں سے ایشیا میں ایسی چیزیں ہورہی ہیں جسے یورپ نے شاید ہی دیکھا ہوگا۔ تو یہ یورپ کے لیے بھی ایشیا کو دیکھنے کے لیے ایک’ ویک اپ کال‘ ہوسکتی ہے۔

خیال رہے،  روس کے ساتھ اپنے دیرینہ اسٹریٹیجک پارٹنرشپ اور دفاعی معاہدوں کی وجہ سے بھارت نے یوکرین بحران پر کافی محتاط رویہ اپنایا ہوا ہے۔

جواب چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا.

@media print { body { color: inherit; /* Ensures that the color is maintained */ } }