ایمنیسٹی ختم ہونے کے بعد نئے ویزوں کے اجراکی صورتحال واضع ہوگی۔(سفیرپاکستان)

125

ایمنیسٹی ختم ہونے کے بعد نئے ویزوں کے اجراکی صورتحال واضع ہوگی

ویزوں کی بندش کی متعددوجوہات ہیں

امید ہے ایمینسٹی اسکیم کے بعد نئے ویزے جاری ہونا شروع ہوجائنگے

۔(سفیرپاکستان فیصل نیازترمذی)۔

دبئی(اردوویکلی)::متحدہ عرب امارات میں پاکستانیوں کو درپیش حالیہ ’ویزا کی صورتحال‘ کے بارے جائٹیکس گلوبل میں میڈیاکی جانب سے پوچھے گئے سوالات کاجواب دیتے ہوئے پاکستان کے سفیرجناب فیصل نیاز ترمذی نے کہ یہ بات درست ہے کہ ویزہ کے حصول کی مشکلات ہیں اس کی کئی ایک وجوہات ہیں مگرمجھے ذاتی طورایمنیسٹی اسکیم جو31،اکتوبر کوختم ہورہی ہے کہ بعد امیدہے ویزہ جاری ہوناشروع ہوجائینگے ۔لیکن فی الحال یقینی طورپرکچھ کہنا قبل ازوقت ہے

سفیرپاکستان فیصل نیاز ترمذی نے کہا کہ میری تمام ایسے پاکستانیوں سے اپیل ہے جویہاں وزٹ ویزہ پر آئے یاجوایمپلائمنٹ ویزہ پرتھے مگرویزہ میعادختم ہونے کے باوجودابھی تک غیرقانونی طورپر یہیں مقیم ہیں وہ یواے ای حکومت کی جانب سے دی گئی ایمنیسٹی اسکیم سے فائدہ اٹھائیں اور اپنے آپ کولیگل کر لیں یاملک چھوڑ کرچلے جائیں ۔کیونکہ یواے ای  حکومت کے اعلان کے مطابق ایمنیسٹی اسکیم کے خاتمے کے بعد سخت اقدام اٹھائے جائیں گے جس میں جرمانے ،قید اورملک بدری جیسی سزائیں شامل ہیں جن افراد کے ویزے ختم ہوچکے ہیں وہ 31،اکتوبرسے پہلے پہلے اپنے آپ کوایمنیسٹی اسکیم میں رجسٹرڈکروائیں اوریہاں آمد کی تاحیات پابندی سے بچیں ۔

 فیصل نیاز ترمذی نے کہا کہ ویزہ بندش کی کچھ وجوہات ہیں جس میں یہاں فنانشل اوردیگرکرائم میں ملوث ہونے کے علاوہ بھیک مانگنابھی ایک بہت بڑی وجہ ہے ۔اس کے علاوہ   ہمارے سوشل میڈیا کے غلط استعمال نے ہمیں نقصان پہنچایا ہے۔ اگرآپ بیرونی یا داخلی پالیسیوں پر تنقید کرتے ہیں، تو اسے یہاں یا پاکستان میں اچھا نہیں سمجھا جائے گا۔“

فیصل نیاز ترمذی نے یہ بھی کہا کہ پاکستانی کارکنوں کو کچھ پیشہ ورانہ مہارتیں ٹھیک کرنے کی ضرورت ہے۔”ہمیں اپنے لوگوں کو جذباتی ذہانت، تنظیمی صلاحیتوں سے لیس کرناہوگااور انہیں یہ سکھانا ہوگا کہ کیسے ملٹی کلچرل اورکثیر المذاہب ماحول میں کام کرناہے آپ کویہاں رہتے ہوئے اپنے ملک کی نمائندگی کرنا ہے کسی ایک کاغلط فعل دوسروں کے لیئے مشکلات پیداکرسکتاہے ۔یہاں آنے سے پہلے ایک ورکر کویہ ذہن میں رکھنا چاہیئے کہ وہ یہاں کام کرنے جارہاہے وہ کام کرے رزق حلال کماکربچوں کاپیٹ پالے اورایک مثبت ماحول میں رہتے ہوئے اس ملک کی تعمیروترقی میں اپنا کردار اداکرے اور کسی قسم کی ایسی سرگرمی میں ملوث نہ ہوجس سے وہ اپنے لیئے اپنے وطن عزیز اوردیگرہموطنوں کے لیئے مسائل پیداکرے ۔“

فیصل نیاز ترمذی نے کہا کہ پاکستان نے عام طور پر ’بلیو کالر ورکرز‘ یو اے ای میں برآمد کیے ہیں۔جنکامیں بے حد احترام کرتا ہوں۔ یواے ای آج جوکچھ ہے وہ ان کی بدولت ہے۔ لیکن اب یواے ای  ترقی کی ایک مختلف سطح پر پہنچ چکاہے۔ اب ہمیں یہاں عام اوران سکلڈ لیبر کی بجائے ہمیں اعلیٰ ہنر مند افراد برآمد کرنے کی ضرورت ہے۔ یہی یہاں کی ڈیمانڈہے

متحدہ عرب امارات، خاص طور پر دبئی، نے پچھلی چند دہائیوں میں تیزی سے ترقی کی ہے،آنے والے سالوں میں یواے ای میں بیشمارتعمیراتی پراجیکٹ پرکام ہونا ہے مگرہمیں اس کے لیئے سکلڈلیبر تیارکرنا ہوگی تبھی ہم اس مارکیٹ میں اپناحصہ حاصل کرپائیں گے،

جواب چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا.

@media print { body { color: inherit; /* Ensures that the color is maintained */ } }