یمنی دارالحکومت سے چھ سال میں پہلی بار اڑنے والی کمرشل پرواز مؤخر

70

حوثی باغیوں کے زیر تسلط یمن کے دارالحلومت صنعاء سے چھ سالوں میں پہلی بار اڑنے والی کمرشل پرواز اتوار کے روز غیر معینہ مدت تک مؤخر کردی گئی۔

صنعاء سے امان کی پروازیں اقوامِ متحدہ کے معاہدے کے تحت چلائی جانیں تھیں، جو رواں ماہ کے ابتداء میں بین الاقوامی سطح پر تسلیم شدہ حکومت اور حوثی باغیوں کے درمیان طے پایا تھا۔

60 روزہ عارضی صلح جنگ زدہ غریب عرب ملک میں تنازع کے حل کے طور پر بین الاقوامی اور علاقائی کاوشوں کے تحت 2 اپریل کو نافذ العمل ہوئی۔

سعودی عسکری اتحاد نے بین الاقوامی تسلیم شدہ صدر عبدالربّو منصور ہادی کی حمایت میں 2015 کے ابتداء میں جنگ شروع کی تھی، جن کو حوثی باغیوں میں صنعاء اور شمالی یمن کے کافی عرصے پر قبضہ کرنے کے بعد جبری طور پر ملک بدر کردیا تھا۔

گزشتہ سالوں میں یہ تنازع علاقائی پراکسی جنگ بن چکا ہے جس کے نتیجے میں ڈیڑھ لاکھ لوگ جاں بحق ہوئے ہیں، جن میں 14500 ہزار شہری شامل ہیں۔

جنگ کے نتیجے میں یہ خطے کو بدترین انسانی بحران کا سامنا ہے۔

صلح نامے کے تحت دونوں فریقین کا صنعاء سے اردن اور مصر کے لیے ہفتے میں دو کمرشل پروازوں کا اتفاق ہوا تھا۔

فی الوقت سعودی عسکری اتحاد نے صنعاء کا محاصرہ کیا ہوا ہے اور اشیائے ضروریہ بشمول زندگی کو بچانے والی ادویات، کی سپلائی روکی ہوئی ہے۔

تاہم، دونوں فریقین معاہدے پر تین ہفتوں سے زیادہ عملدرآمد کرانے پر ناکام ہوئے، جس کا الزام وہ ایک دوسرے پر دھر رہے ہیں۔

اس عمل کو معاہدے کی خلاف ورزی قرار دیتے ہوئے صنعاء میں موجود حکام کا کہنا تھا کہ یہ پرواز سعودی اتحاد کی جانب سے ضروری اجازت ناموں کے نہ دیے جانے پر مؤخر کی گئی۔

جواب چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا.

@media print { body { color: inherit; /* Ensures that the color is maintained */ } }