یوکرین کے لیے نئی امریکی امداد، روسی افواج کے حملوں میں تیزی

56

امریکا کی جانب سے یوکرین کے لیے ہتھیاروں اور بارودی مواد کے 20 ارب ڈالر کے نئے امدادی پیکج کے منصوبے کے بعد روسی افواج نے یوکرین کے مشرقی علاقوں میں حملے تیز کر دیے۔

برطانوی خبر رساں ایجنسی روئٹرز کے مطابق یوکرین کی فوج کے جنرل اسٹاف کا کہنا ہے کہ دشمن جارحانہ کارروائیوں کی رفتار بڑھا رہا ہے۔ روس نے سلوبوزہانسکے اور ڈونیٹس کے قصبوں کے قریب حملے کیے ہیں جو یوکرین کے دوسرے بڑے شہر خارکیف کو روس کے زیر قبضہ شہر ایزیوم سے جوڑنے والی اسٹریٹجک فرنٹ لائن ہائی وے کے ساتھ واقع ہیں۔

یوکرین کی جانب سے بھاری ہتھیاروں اور اسلحے کی فراہمی کی بارہا درخواستوں کے جواب میں امریکی صدر جو بائیڈن نے کانگریس سے یوکرین کے لیے 33 ارب ڈالر امداد کی درخواست کی ہے۔ امریکا کو امید ہے کہ یوکرینی افواج مشرق میں حملوں کو پسپا کرکے روسی افواج کو کمزور کر سکتی ہیں تاکہ وہ پڑوسی ممالک کو مزید خطرے سے دوچار نہ کر سکے۔

امریکی اہلکاروں نے نام نہ ظاہر کرنے کی شرط پر بتایا ہے کہ صدر بائیڈن کی مزید امداد کی تجویز میں 20 ارب ڈالر سے زائد رقم یوکرین کی فوج اور ہمسایہ ممالک کے دفاع کو مضبوط کرنے کے لیے ہے۔ اس کے علاوہ ساڑھے 8 ارب ڈالر معاشی امداد کے لیے ہیں تاکہ یوکرینی حکومت کے معاملات چل سکیں اور تین ارب ڈالر خوراک، شہریوں کی امداد اور دوسرے اخراجات کے لیے ہیں۔

او ایس سی ای کے سکیورٹی ادارے کے لیے امریکی مشن نے کہا ہے کہ کریملن جنوبی اور مشرقی علاقوں میں نام نہاد ریفرنڈم کی کوشش کر سکتا ہے۔ عالمی برادری کو واضح کرنا چاہیے کہ ایسے کسی بھی ریفرنڈم کو کبھی بھی جائز تسلیم نہیں کیا جائے گا۔

دوسری جانب روس کی وزارتِ خارجہ کی ترجمان ماریا زخارووا کا کہنا ہے کہ مغربی ممالک کھل کر یوکرین پر زور ڈال رہے ہیں کہ وہ نیٹو ممالک سے ملنے والے ہتھیاروں سے روس پر حملہ کر دے تاہم وہ اتحادی ممالک کو روس کے صبر کا مزید امتحان لینے کا مشورہ نہیں دیں گی۔

جواب چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا.

@media print { body { color: inherit; /* Ensures that the color is maintained */ } }