فلسطینی خاتون صحافی کا آخری سفر، اسرائیلی پولیس کا شرکاء پر تشدد

89

فلسطینی صحافی شیریں ابو عاقلہ تین روز قبل 11 مئی کو جینین پناہ گزین کیمپ پر اسرائیلی افواج کی فائرنگ سے ہلاک ہو گئی تھیں۔ اسرائیلی پولیس گزشتہ روز بھی ان کے جنازے کے جلوس پر جارحیت سے باز نہ آئی۔ جنازے میں شریک افراد پر دھاوا بول دیا جس سے 33 افراد زخمی ہو گئے۔

جمعہ 13 مئی کو یروشلم کے قدیمی علاقے میں الجزیرہ نیوز چینل سے منسلک سینیئر فلسطینی صحافی شیریں ابو عاقلہ کے جنازے میں ہزاروں فلسطینی شریک تھے کہ اسرائیلی پولیس نے اچانک کارروائی کر ڈالی جس دوران مقتولہ صحافی کا تابوت بھی گر گیا۔ اقوام متحدہ اور امریکا نے اسرائیلی کارروائی کی مذمت کی ہے۔

مقامی ریڈ کراس کمیٹی کے مطابق اسرائیلی پولیس کے حملے سے کم از کم تینتیس افراد زخمی ہوئے جبکہ چھ فلسطینیوں کو گرفتار بھی کر لیا گیا۔ اسرائیلی پولیس کا کہنا ہے کہ جنازے کے شرکاء کو کئی مرتبہ منع کیا گیا کہ وہ جلوس میں قوم پرستانہ گیت گانے سے گریز کریں مگر مشتعل افراد نہیں مانے اور اُن پر پتھراؤ کرنے کے علاوہ شیشے کی بوتلیں بھی پھینکیں جس پر ان کے خلاف کارروائی کی گئی۔

Advertisement

شیریں ابو عاقلہ کی آخری رسومات راملہ میں ادا کی گئیں جس کے بعد ان کے تابوت کو یروشلم منتقل کیا گیا۔ خاتون صحافی کو فلسطینی علاقے جینین میں اسرائیلی پولیس کے چھاپے کی کوریج کے دوران چہرے پر گولی لگی تھی جبکہ وہ صحافیوں کی بلٹ پروف جیکٹ پہنے ہوئے تھیں۔

الجزیرہ نیوز اور فلسطینی وزارتِ صحت کا کہنا ہے کہ صحافی شیریں ابو عاقلہ کی موت اسرائیلی پولیس کی گولی سے ہوئی جبکہ اسرائیلی پولیس نے الٹا فلسطینیوں پر الزام عائد کیا ہے۔

فلسطینی امریکن صحافی شیریں ابو عاقلہ تین جنوری 1971ء کو یروشلم میں فلسطینی عرب مسیحی خاندان میں پیدا ہوئی تھیں۔ انہوں نے اردن یونیورسٹی سائنس و ٹیکنالوجی سے آرکیٹیکٹ اور بعد ازاں یرموک یونیورسٹی سے پرنٹ جرنلزم کی ڈگری حاصل کی تھی۔ الجزیرہ نیوز کے ساتھ انہوں نے 1997ء میں کام شروع کیا اور مرتے دم تک اسی ادارے سے وابستہ رہیں۔

جواب چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا.

@media print { body { color: inherit; /* Ensures that the color is maintained */ } }