امریکہ میں پیٹرول کی قیمت تاریخ میں پہلی مرتبہ پانچ ڈالر فی گیلن سے بڑھ گئی ہے۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق سنیچر کو پیٹرول کی قیمت 5 ڈالر فی گیلن سے بڑھ گئی جبکہ ایک دن پہلے یہ قیمت اوسطا 4.9 ڈالر فی گیلن تھی۔
رواں سال نومبر میں وسط مدتی انتخابات متوقع ہیں جس کے سبب امریکی صدر جوبائیڈن کے لیت مہنگائی ایک معمہ بنی ہوئی ہے۔ اس ضمن میں صدر بائیڈن پیٹرول کی قیمتوں پر قابو پانے کی غرض سے کئی اقدامات بھی کر چکے ہیں۔
واضح رہے، انہوں نے اس دوران امریکی سٹریٹیجک ذخائر میں سے تیل جاری کیا، موسم گرما میں پیٹرول کی پیداوار کے لیے لاگو قواعد پر استثنیٰ دیا اور تیل برآمد کر نے والے ممالک کی تنظیم اوپیک پر بھی انحصار کیا کہ وہ تیل کی پیداوار میں اضافہ کریں گے۔
مذکورہ بالا تمام اقدامات کے باوجود دنیا بھر میں تیل کی قیمتوں میں اضافہ ہو رہا ہے جس کی وجہ طلب میں اضافہ، روس پر پابندیاں اور خام تیل صاف کرنے کی صلاحیت میں کمی ہے۔
Advertisement
یاد رہے، ایک سال قبل امریکہ میں پیٹرول کی اوسط قیمت 3.07 ڈالر تھی جس میں اب تک 62 فیصد کا اضافہ ہو چکا ہے۔ تیل کی قیمتوں میں اضافے کے ساتھ ساتھ پیٹرول کی قیمتیں بھی بتدریج بڑھتی رہی ہیں۔
رواں سال فروری میں روس کے یوکرین پر حملے اور معاشی پابندیوں کے بعد ایک مرتبہ پھر تیل کی قیمتوں میں اضافہ دیکھنے میں آیا۔
معاشی ماہرین کے مطابق امریکہ میں اگر پیٹرول کی قیمت پانچ ڈالر فی گیلن سے زیادہ پر برقرار رہی تو عام صارفین کی طلب میں کمی بھی واقع ہو سکتی ہے۔
امریکہ میں سال 2021 کے مقابلے میں رواں سال مئی کے دوران پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں 35 فیصد زیادہ تھیں۔ اس سے صارفین کے استعمال کی اشیا کی قیمتوں میں مجموعی طور پر اضافہ ہوا ہے جو گزشتہ سال کے مقابلے میں رواں سال مئی میں 8.6 فیصد زیادہ تھیں۔