سوشل میڈیا پلیٹ فارم ٹوئٹر کی انتظامیہ نے 44 ارب ڈالر کے عوض خریداری کے سودے سے پیچھے ہٹ جانے پر ارب پتی تاجر ایلون مسک کے خلاف عدالت سے رجوع کیا ہے۔
امریکی ریاست ڈیلاویئر کی مقامی عدالت میں ٹوئٹر کی جانب سے درخواست دائر کی گئی ہے کہ ایلون مسک کو طے شدہ معاہدے کے مطابق فی شیئر 54.20 ڈالر کی رقم کے عوض ڈیل مکمل کرنے کا حکم جاری کیا جائے۔ درخواست میں کہا گیا ہے کہ ایلون مسک نے پہلے معاہدے پر دستخط کیے اور پھر اپنا ذہن تبدیل کرکے اسٹاک ہولڈر کی قدر تباہ کرنے کے بعد ہاتھ جھاڑ کر چلتے بنے۔
درخواست میں ایلون مسک پر معاہدے کی خلاف ورزی کا الزام عائد کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ معاہدے پر دستخط کے بعد سے اسٹاک مارکیٹ گری اور ٹیسلا کمپنی کے حصص میں بھی کمی آئی جس سے ایلون مسک کو 100 ارب ڈالر کا نقصان ہوا اور اسی لیے وہ پیچھے ہٹے ہیں۔ ٹوئٹر کے سی ای او بریٹ ٹیلر نے ایک ٹویٹ میں لکھا کہ وہ اس معاہدے کے تحت ایلون مسک کو ان کی طے شدہ ذمہ داریوں کے لیے جواب دہ بنانا چاہتے ہیں۔
Twitter has filed a lawsuit in the Delaware Court of Chancery to hold Elon Musk accountable to his contractual obligations.
Advertisement
— Bret Taylor (@btaylor) July 12, 2022
اس کے جواب میں ایلون مسک نے بھی ٹوئٹر کو ہی استعمال کرتے ہوئے ایک مختصر سا طنزیہ جواب بھی دیا۔ واضح رہے کہ اس معاہدے کی ایک شق کے مطابق کسی فریق کی جانب سے معاہدے کو توڑنے پر اسے ہرجانے کی مد میں ایک ارب ڈالر ادا کرنا ہوں گے۔
ایلون مسک نے رواں برس اپریل میں ٹوئٹر خریدنے کی ڈیل پر دستخط کیے تھے تاہم مئی میں وہ یہ کہہ کر اس معاہدے سے دستبردار ہوگئے کہ ٹوئٹر جعلی اکاؤنٹس کی تعداد کے بارے میں معلومات فراہم کرنے میں ناکام رہا ہے۔ ایلون مسک کے خیال میں ٹوئٹر پر اسپام یا بوٹ اکاؤنٹس کی تعداد 20 فیصد تک یا اس سے بھی زائد ہو سکتی ہے۔ ایلون مسک کے اس بیان کے بعد ٹوئٹر کے شیئرز میں سات فیصد تک کمی واقع ہوئی۔
اسپام اکاؤنٹس لوگوں کی بڑی تعداد تک معلومات پھیلانے اور پلیٹ فارم پر جعل سازی کے لیے ڈیزائن کیے جاتے ہیں۔ جمعرات کو ٹوئٹر نے کہا تھا کہ اس نے ہر روز تقریباً دس لاکھ اسپام اکاؤنٹس کو ختم کیا ہے۔