اسرائیل کے ایک نیوز چینل نے حال ہی میں مسلمانوں کے مذہبی جذبات کو بھڑکانے کی مذموم حرکت کر ڈالی۔ چینل سے وابستہ ایک یہودی صحافی نے غیر مسلموں کے داخلے کے لیے ممنوع، مقدس شہر مکہ مکرمہ میں داخل ہو کر 10 منٹ کی رپورٹ بنائی جسے چینل نے نشر بھی کر دیا۔
מכה היא העיר הכי קדושה לאיסלאם ומוקפת בכניסתה במצלמות משוכללות כדי למנוע כניסה למי שאינו מוסלמי. גיל תמרי היה לכתב הישראלי הראשון שהצליח להיכנס ולצאת למסע בעיר. ומה קרה כשחשדו בו? הכתבה המלאה – הערב במהדורה המרכזית@tamarygil pic.twitter.com/BzYKXP06P0
— חדשות 13 (@newsisrael13) July 18, 2022
اسرائیلی چینل 13 نیوز نے پیر کی شام کو یہ رپورٹ فخریہ طور پر نشر کرتے ہوئے یہ کریڈٹ لیا کہ گِل تماری وہ پہلا اسرائیلی رپورٹر ہے جو مکہ میں داخل ہوا ہے۔
Advertisement
Disclaimer: I would like to reiterate that this visit to Mecca was not intended to offend Muslims, or any other person. If anyone takes offense to this video, I deeply apologize. The purpose of this entire endeavor was to showcase the importance of Mecca and the beauty
…. https://t.co/aAxipctRrG— גיל תמרי (@tamarygil) July 19, 2022
رپورٹ پر ہونے والی تنقید کے بعد مذکورہ اسرائیلی صحافی نے معافی مانگتے ہوئے کہا کہ وہ مکہ اور اسلام کی خوبصورتی دنیا کو دکھانا چاہتا تھا تاکہ مذہبی رواداری کو فروغ مل سکے۔ گل تماری جمعہ کو امریکی صدر جو بائیڈن کے سعودی دورے کی کوریج کے لیے جدہ میں موجود تھا۔
مذکورہ صحافی بذریعہ کار مکہ کا سفر کرتا ہے اور اُس کے ساتھ ایک گائیڈ بھی ہے جس کا چہرہ چھپایا گیا ہے تاکہ اس کی شناخت نہ کی جا سکے۔ وڈیو رپورٹ کے آغاز میں وہ بتاتا ہے کہ سعودی قوانین کے مطابق غیرمسلموں کا مکہ میں داخلہ منع ہے، مکہ میں داخل ہونا ناممکن تھا لیکن گائیڈ نے اپنی جان خطرے میں ڈال کر اس کے لیے یہ سفر ممکن بنایا۔ وڈیو رپورٹ میں بھی وہ کئی روڈ سائن دکھاتا ہے جن پر واضح طور پر تحریر ہے کہ غیر مسلموں کا آگے جانا منع ہے۔ پولیس چیک پوسٹوں سے گزرتے ہوئے وہ اپنے کیمرے چھپا لیتا ہے۔
عرفات پہنچنے پر صحافی کے گائیڈ کو یہ کہتے سنا جا سکتا ہے کہ یہ سب غیر قانونی ہے۔ صحافی بھی عبرانی زبان میں کیمرے کی طرف دیکھتے ہوئے کہتا ہے کہ آج تک کسی اسرائیلی صحافی نے یہاں سے رپورٹنگ نہیں کی۔ مقامی لوگوں کو شک ہونے پر گائیڈ نے اُسے وہاں سے جانے کا اشارہ کیا اور وہ گاڑی میں شہر سے باہر نکل گئے۔
اس رپورٹ کے منظرعام پر آنے کے بعد صحافی گل تماری کے خلاف سوشل میڈیا پر تنقید کا طوفان آ گیا اور ٹوئٹر پر ’’اے جیو اِن مکاز گرینڈ ماسک‘‘ کا ہیش ٹیگ ٹرینڈ کرنے لگا۔ واضح رہے کہ سعودی عرب نے اسرائیل کو تسلیم نہیں کیا ہے اور اس کی حمایت فلسطین کے ساتھ رہی ہے۔
خود اسرائیل حکومت نے اپنے صحافی کی اس حرکت کی مذمت کی ہے۔ علاقائی تعاون کے اسرائیلی وزیر نے سرکاری ٹی وی پر معذرت کرتے ہوئے کہا کہ ریٹنگ کے لیے یہ رپورٹ نشر کرنا غیرذمے دارانہ تھا۔ صحافی کی اس احمقانہ حرکت نے سعودی عرب اور اسرائیل کے تعلقات میں بہتری کی امریکی سفارتی کوششوں اور امارات اور بحرین کے ساتھ سفارتی معاہدوں کو نقصان پہنچایا ہے۔