دنیا بھر کے عالمی تاجروں نے ایل این جی مہنگی کرنے کے لیے انوکھا طریقہ ڈھونڈ نکالا ہے۔
غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق ایل این جی کی طلب میں کمی کے باعث قیمتوں میں نسبتاً استحکام برقرار ہے، لیکن گراں فروش عالمی تاجروں نے مصنوعی طور پر مائع قدرتی گیس کی قلت کے لیے نیا طریقہ ڈھونڈ نکالا ہے۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق اس وقت شمال مغربی یورپ اور جزیرہ نما آئبیرین کے ارد گرد تقریباً 30 بڑے بحری جہاز موجود ہیں جن پر ایل این جی گیس لدی ہوئی ہے۔
امریکہ کے معروف تجارتی جریدے نے اپنی رپورٹ میں کہا ہے کہ ان ٹینکرز میں تقریباً 2 بلین ڈالرز کی گیس موجود ہے۔
جریدے کا کہنا ہے کہ یہ ٹینکرز یورپ کے ساحلوں دور کھڑے ہیں اور اس گیس کے فروخت کنندگان عالمی مارکیٹ میں گیس کی قیمتوں میں اضافے کا انتظار کر رہے ہیں۔
Advertisement
ٹینکرز قدرتی گیس میں 2 بلین ڈالر کی مشترکہ مالیت لے کر جا رہے ہیں اور آہستہ آہستہ شمال مغربی یورپ اور جزیرہ نما آئبیرین کے گرد سفر کر رہے ہیں۔
میڈیا رپورٹس میں یہ بھی بتایا گیا ہے کہ ان ٹینکرز کی رفتار انتہائی سست ہے تاکہ عالمی منڈی میں گیس کی قلت پیدا ہو اور انہیں زیادہ قیمت پر فروخت کیا جا سکے۔
کچھ ایل این جی سے بھرے یہ ٹینکرز یورپ کے ایل این جی ٹرمینلز کے باہر قطار میں کھڑے ہیں۔
معروف کمپنی ’ورٹیکسا‘ کے سربراہ فیلکس بوتھ نے بتایا کہ ایل این جی کے ٹینکرز ایک قطار میں کھڑے ہیں جو عالمی مارکیٹ میں قیمتوں کے بڑھنے کی امید ہے۔
فیلکس بوتھ کا مزید کہنا تھا کہ ان ٹینکرز کو اپنی پوزیشنز پر کھڑے رہنے کا مالکان نے حکم دیا ہے کیونکہ انہیں توقع ہے کہ آنے والے سرد موسم میں توانائی کی طلب میں اضافہ ہو گا جس کے نتیجے میں قیمتیں بڑھیں گی۔
ورٹیکسا کے ترجمان کے مطابق مزید 30 بحری جہاز ایل این جی لے کر بحر اوقیانوس میں سفر کر رہے ہیں اور توقع ہے کہ وہ بھی جلد اس قطار میں شامل ہو جائیں گے۔
Advertisement
حیران کن بات یہ ہے کہ یورپ کے سمندر میں ایل این جی سے بھرے ٹینکرز کی تعداد پچھلے دو مہینوں میں دُگنا ہو گئی ہے، لیکن یورپی ممالک نے سردیوں کی آمد سے قبل ہی اپنے گیس کے ذخائر کو طلب کے حساب سے بھر لیا ہے۔
واضح رہے کہ یوکرین پر حملے کے بعد مغربی پابندیوں کے جواب میں روس نے بعض یورپی ممالک کو گیس کی سپلائی میں کمی کر دی تھی، جس کے بعد یورپی ممالک نے اپنے ذخائر کو محفوظ بنانے کے لیے وافر مقدار میں گیس کا ذخیرہ کر لیا تھا۔
واضح رہے کہ اس وقت یورپ میں گیس کی قیمتیں اگست کی بلند ترین سطح سے بھی نیچے آ چکی ہیں۔
Advertisement