
آرٹس کونسل آف پاکستان کراچی میں جاری پاکستان تھیٹر فیسٹیول کے بارہویں روز اجوکا تھیٹر گروپ کی جانب سے تھیٹر پلے ’کون ہے یہ گستاخ‘ کے ذریعے سعادت حسن منٹو کو خراجِ عقیدت پیش کیا گیا۔
آرٹس کونسل کراچی میں اجوکا تھیٹر گروپ کی جانب سے معروف ادیب و ڈرامہ نگار سعادت حسن منٹو کو خراج عقیدت پیش کرنے کے لیے تھیٹر پلے ”کون ہے یہ گستاخ“ اردو زبان میں پیش کیا گیا۔
تھیٹر کے آغاز میں صدر آرٹس کونسل محمد احمد شاہ اور رائٹر شاہد ندیم نے اپنے خیالات کا اظہار کیا۔
محمد احمد شاہ نے کہا کہ ہم اپنے لوگوں کو خراج عقیدت پیش کر رہے ہیں جس میں بڑے لوگوں کو شامل کرنا چاہتے ہیں۔ آج کا تھیٹر شاہد ندیم کی انتھک محنت کا نتیجہ ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان سے باہر اور ساری عمر انہوں نے اپنی ٹیم کے ساتھ مل کر کام کیا، ہمارے اصلی ہیرو یہ لوگ ہیں۔
خدمات کے اعتراف میں صدر آرٹس کونسل نے رائٹر و ڈائریکٹر شاہد ندیم کو شیلڈ دی اور پھول پیش کیے۔
اس موقع پر شاہد ندیم نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ احمد شاہ ثقافتی جادوگر ہیں، شاہ صاحب فن و ثقافت کے فروغ کےلیے بہترین مواقع فراہم کر رہے ہیں، منٹو ہمارا رول ماڈل اور عظیم کہانی کار تھے، یہ کھیل منٹو کو ٹریبیوٹ ہے، یہ ڈرامہ منٹو کی زندگی کا احاطہ کرتا ہے۔

ڈرامہ کی کاسٹ میں عثمان راج، ایم قیصر، عثمان ضیا، کامران مجاہد، بلال مغل، شہزاد صادق، رضوان ریاض، حافیہ مدثر، عثمان چوہدری اور عظمیٰ حسن شامل ہیں۔
شاہد ندیم کی تحریر اور مدیحہ گوہر کی ہدایت کاری میں بننے والی فلم ’کون ہے یہ گستاخ‘ پہلی بار 2012 میں سعادت حسن منٹو کی صد سالہ پیدائش کے موقع پر تیار کی گئی تھی۔
یہ ڈرامہ منٹو کی 1948 میں پاکستان ہجرت کے بعد کی زندگی، کام اور واقعات پر توجہ مرکوز کرتا ہے۔
منٹو خاندانی دباؤ اور بمبئی میں ہندو مسلم کشیدگی سے مایوسی کی وجہ سے ہجرت کر گئے تھے جس نے بمبئی فلم انڈسٹری کے ماحول کو بری طرح متاثر کیا تھا۔

اس ڈرامے کا آغاز منٹو کے ہندوستان سے پاکستان تک کے سفر سے ہوتا ہے، اس کے ہولناک فرقہ وارانہ فسادات کے تاثرات جو تقسیم پر ان کی تحریروں میں جھلکتے ہیں، منٹو کی کہانیوں ’خدا کی قسم‘، ’کھول دو‘، ’کل سویرے جو آنکھ میری کھلی‘، ’لائسنس‘، ’انکل سام کو خط‘، ’ٹھنڈا گوشت‘ اور ’ٹوبہ‘ کو ڈرامائی انداز سے پیش کیا گیا جبکہ ڈرامے کا اختتام مجید امجد کے منٹو کو زبردست شاعرانہ خراج تحسین ’کون ہے یہ گستاخ‘ پر ہوتا ہے۔
ڈرامہ دیکھنے کے لیے شائقین کی بڑی تعداد ہال میں موجود تھی جو لمحہ بہ لمحہ اداکاروں کی بہترین پرفارمنس سے لطف اندوز ہوتی رہی۔