کوویڈ19 نے بحرانوں سے نمٹنے میں مددکے لئے میڈیا دفاعی نظاموں کو ترقی دی ہے: جلال الریسی

95
ابوظہبی(اردوویکلی)::امارات نیوزایجنسی (وام) کے ڈائریکٹر جنرل اور شارجہ گورنمنٹ کمیونیکیشن ایوارڈ (ایس جی سی اے) جیوری کمیٹی کے چیئرمین ، محمد جلال الریسی نے کہا ہے کہ کورونا وائرس (کوویڈ19 ) کی وبا نے حکومتی مواصلاتی ٹیموں اور میڈیا کے مابین مواصلات کی ترقی کو متحرک کرتے ہوئے وبا سے نمٹنے کے لئے ایک مضبوط اتحاد تشکیل دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ وباسے متعلق میڈیا بریفنگ کے ذریعے قومی اداروں کے بھرپور تعاون نے میڈیا اداروں کو عوام تک قابل اعتماد معلومات کی فوری ترسیل میں مدد فراہم کی ۔ انہوں نےان خیالات کا اظہار ایس جی سی اے کی جیوری کمیٹی کے اجلاس میں کیا،جو 26 اور 27 ستمبر کو ایکسپو سینٹر شارجہ میں "تاریخی اسباق ، مستقبل کے عزائم” کے عنوان کے تحت ہونے والے انٹرنیشنل گورنمنٹ کمیونیکیشن فورم (آئی جی سی ایف) کے دسویں ایڈیشن کے دوسرے دن اس کے آٹھویں ایڈیشن کے فاتحین کا اعلان کرے گی۔اس پروگرام کاانعقاد شارجہ گورنمنٹ میڈیا بیورو (ایس جی ایم بی) نے کیا ہے۔ اجلاس کے دوران ، الریسی نے وضاحت کی کہ کوویڈ 19 کی وبا نے دنیا کوحکومتی مواصلات اور میڈیا کو نئے سامنے آنے والے چیلنجز، جن سے نمٹنے کے لئے تیزرفتار ردعمل اورمختلف زبانوں میں اطلاعات کی فراہمی ضروری ہے، کے ساتھ ایک مختلف نظر سے دیکھنے پر مجبور کیا ہے۔ الریسی نے کہا کہ کوویڈ وبا کے دوران ، ہم نے بہت سی افواہوں کو دیکھا۔ لہذادرست اور قابل اعتماد معلومات کو تیزی سے پہنچانے کی ضرورت ایک بنیادی چیلنج تھی،جسے سوشل میڈیا کے استعمال کے ذریعے آسان بناتے ہوئے میڈیا اداروں کو اس عالمی چیلنج سے مؤثر طریقے سے نمٹنے کے قابل بنایا گیا۔ انہوں نےکہا کہ کوویڈ 19 کی وبا سے پہلے ، عوام اپنی معلومات کسی بھی ذریعہ سے حاصل کرتے تھے۔ تاہم ، وبانے عوام میں درست اور قابل اعتماد خبروں کی اہمیت کے بارے میں آگاہی پیدا کی ہے انہیں پیشہ ورانہ اور قابل اعتماد صحافت پر عمل کرنے کی ترغیب دی۔ سامعین اب وہ معتبر اور درست خبروں کے لیے معروف میڈیا اداروں کی تلاش کرتے ہوئے وبا پر قابو پانے کے لیے متعلقہ حکام کی کوششوں کی مزید حمایت کرتے ہیں۔ الریسی نے اس عزم کا اعادہ کیا کہ جعلی خبروں کا شروع میں ہی قلع قمع کرنا چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے اپنے کام کے ذریعے مشاہدہ کیا کہ اگر مناسب طریقے سے قابو نہ پایا جائے تو افواہیں سالوں کے بعد بھی منظر عام پر آجاتی ہیں اور یہی کچھ وبا کے دوران ہوا ہے۔ اگر میڈیا اور سرکاری حکام مداخلت نہ کریں اور درست اور صحیح خبریں نشر نہ کریں تو افواہیں معاشرے میں دوبارہ پھیل جاتی ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ بحرانوں نے فنیا بھر کے ممالک کو ان پر قابو پانے کے لیے دفاعی نظام تیار کرنے اور جدیدیت اختیار کرنے پر مجبور کیا ، انہوں نے کہا کہ متحدہ عرب امارات نے پہلے ہی بحرانوں سے نمٹنے اور ان کے انتظام کے لیے مضبوط بنیادیں قائم کر رکھی ہیں ، جس سے عوام کی مدد اور آگاہی اور درست معلومات پھیلانے میں مدد ملی۔ ‘فکر نہ کرو’ مہم کی اہمیت کے حوالے سے الریسی نے کہا کہ ابوظہبی کے ولی عہد اور متحدہ عرب امارات کی مسلح افواج کے ڈپٹی سپریم کمانڈر شیخ محمد بن زاید آلنھیان کی جانب سے دئے گئے اس بیان نے شہریوں اور باشندوں کو یہ یقین دہانی کرانے میں مدد کی کہ ملک وبا پر قابو پانے کی بھرپور صلاحیت رکھتا ہے۔ الریسی نے کہا کہ متحدہ عرب امارات ایک بڑے چیلنج پر قابو پانےاور 200 سے زائد قومیتوں پر مشتمل معاشرے کو متحد کرنے میں کامیاب رہا اس چیز نے انہیں تعاون اور مشترکہ عمل کی ایک مثال بنایا جو اس بات کا ثبوت ہے کہ اس طرح کی باہمی تعاون سے بحرانوں پر قابو پانے میں کس طرح مدد مل سکتی ہے
جواب چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا.

@media print { body { color: inherit; /* Ensures that the color is maintained */ } }