ایلون مسک کے ٹوئٹر کا نیا مالک بننے پر انسانی حقوق کی تنظیموں کے خدشات

120

انسانی حقوق کی مختلف تنظیموں نے دنیا کے امیر ترین شخص ایلون مسک کی جانب سے مائیکرو بلاگنگ ویب سائٹ ٹوئٹر کے سب سے زیادہ حصص خریدنے کے بعد اس پلیٹ فارم پر نفرت انگیزی بڑھنے کے خدشے کا اظہار کیا ہے۔

الیکٹرک کاریں بنانے والی کمپنی ٹیسلا کے مالک ایلون مسک فری اسپیچ ابسلوٹسٹ  ہونے کے دعوے دار ہیں اور وہ ماضی میں ٹوئٹر کی پالیسیوں کو تنقید کا نشانہ بھی بناتے رہے ہیں۔

پیر کو ٹوئٹر سے معاہدہ ہو جانے کے بعد آزادیء اظہار رائے کو جمہوریت کے لیے ریڑھ کی ہڈی قرار دینے والے ایلون مسک نے کچھ عرصہ قبل کہا تھا کہ ٹوئٹر کو آزادیٔ اظہار کا ایک حقیقی فورم ہونا چاہیے۔

خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق امریکن سول لبرٹیز یونین (اے سی ایل یو) کے ایگزیکٹیو ڈائریکٹر انتھونی رومیو نے کہا ہے کہ اگرچہ ایلون مسک اے سی ایل یو کے کارڈ ہولڈر رکن اور اُن کے نمایاں حمایتی ہیں تاہم کسی ایک شخص کے ہاتھ میں بہت زیادہ طاقت آ جانا خطرناک امر ہے۔

ہیومن رائٹس واچ کی ڈیجیٹل ریسرچر اور انسانی حقوق کی وکیل ڈیبورا براؤن نے کہا ہے کہ قطع نظر اس بات کے کہ اس کمپنی کا مالک کون ہے، اس پر انسانی حقوق سے متعلق ذمہ داریاں عائد ہوتی ہیں۔ اس پلیٹ فارم کو دنیا بھر کے ان تمام افراد کی رائے کا احترام کرنا چاہیے جو انسانی حقوق پر بات کرنے کے لیے ٹوئٹر پر انحصار کرتے ہیں۔

دوسری جانب ٹوئٹر کی نئی انتظامیہ نے انسانی حقوق کے کارکنوں کے تحفظات کے حوالے سے ابھی تک کوئی تبصرہ نہیں کیا ہے۔

جواب چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا.

@media print { body { color: inherit; /* Ensures that the color is maintained */ } }