سری لنکا میں عام ہڑتال، معاشی بحران پر صدر راج پاکسے سے استعفے کا مطالبہ

114

سری لنکا میں ملازمین اور کارکنان کی طرف سے عام ہڑتال کیے جانے کے باعث آج ملک بھر میں کاروبار زندگی معطل ہے۔ عوام کا مطالبہ ہے کہ صدر گوٹابیا راج پاکسے اپنے عہدے سے فوری استعفیٰ دیں۔

سری لنکن حکام کے مطابق آج پبلک اور پرائیویٹ ٹرانسپورٹ بالکل بند رہی۔ اسکولوں اور سرکاری دفاتر کے ملازمین اپنی ڈیوٹی پر نہیں آئے اور تمام بینک بھی اس ایک روزہ ہڑتال کے حق میں بند رہے۔

ٹریڈ یونین ورکرز کے مطابق یہ سری لنکا کی تاریخ کی سب بڑی عام ہڑتال ہے جس میں ایک ہزار سے زائد مزدور یونینوں نے حصہ لیا۔

ادھر ہزاروں افراد دارالحکومت کولمبو میں صدر راج پاکسے کے دفتر کے باہر گزشتہ 20 روز سے دھرنا دیے ہوئے ہیں جن کا مطالبہ ہے کہ وہ اپنا عہدہ فوری طور پر چھوڑ دیں۔

واضح رہے کہ سری لنکا ان دنوں شدید معاشی بحران کا شکار ہے۔ حال ہی میں عالمی بینک نے سری لنکا کو درپیش اقتصادی بحران کے خلاف جدوجہد کے لیے 600 ملین ڈالر کی مالی امداد فراہم کرنے کی منظوری دی ہے۔

عالمی بینک کے بیان کے مطابق منظور شدہ امداد میں سے 400 ملین ڈالر پر مشتمل حصہ مختصر مدت میں فراہم کیا جائے گا۔ عالمی بینک نے سری لنکا میں جاری اقتصادی بحران پر قابو پانے کے لیے امداد جاری رکھنے کا اشارہ بھی دیا ہے۔

سری لنکا کے وزیر خزانہ علی صابری ایشیائی ترقیاتی بینک سے بھی امداد طلب کریں گے۔ خیال رہے کہ معاشی بحران کے پنجے میں جکڑے ہوئے ملک سری لنکا نے 12 اپریل کو ڈیفالٹ کر جانے کا اعلان بھی کر دیا تھا۔

جنوبی ایشیا کا 2 کروڑ 10 لاکھ کی آبادی والا جزیرہ نما ملک سری لنکا 1948ء میں اپنے قیام سے لے کر اب تک کے انتہائی شدید معاشی بحران کا سامنا کر رہا ہے۔

جواب چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا.

@media print { body { color: inherit; /* Ensures that the color is maintained */ } }