کرکٹ جنوبی افریقہ نے اعلان کیا کہ ہیڈ کوچ مارک باؤچر کے خلاف تمام الزامات واپس لے لیے گئے ہیں، جس کے نتیجے میں تادیبی سماعت کو ترک کردیا گیا جو 16 مئی سے شروع ہونے والی تھی۔
45 سالہ سابق ٹیسٹ وکٹ کیپر کو نسل پرستی کے الزامات کا سامنا تھا، جو کرکٹ جنوبی افریقہ کی طرف سے لگائے گئے تھے، جس کے نتیجے میں ان کی برطرفی ہو سکتی تھی۔
کنٹرولنگ باڈی نے ایک بیان میں اعتراف کیا کہ کسی بھی تادیبی الزامات کو برقرار رکھنے کی کوئی بنیاد نہیں ہے۔
باؤچر کے خلاف الزامات گزشتہ سال سوشل جسٹس اور نیٹ ورکنگ کی سماعتوں کے بعد کرکٹ میں امتیازی سلوک کے حوالے سے تھے۔
باؤچر پر ٹیم کے سابق ساتھی پال ایڈمز نے الزام لگایا تھا کہ وہ میچ کے بعد جرمانے کی میٹنگ کے دوران نسلی طور پر توہین آمیز الفاظ کے ساتھ چلا رہے تھے۔
Advertisement
کرکٹ جنوبی افریقہ نے اپنے بیان میں کہا کہ باؤچر نے ایڈمز سے معافی مانگی تھی اور معافی قبول کر لی گئی تھی۔
یہ بھی الزام لگایا گیا تھا کہ باؤچر نے اپنے سیاہ فام اسسٹنٹ کوچ اینوچ نی کو نظرانداز کر دیا تھا، جس کے نتیجے میں اینوچی کا استعفیٰ ہو گیا تھا، لیکن اینوچی منصوبہ بند سماعتوں میں گواہی دینے کے لیے بھی تیار نہیں تھے۔
کرکٹ جنوبی افریقہ نے کہا کہ اس کے وکلاء نے دیگر ممکنہ گواہوں سے مشورہ کیا اور اس نتیجے پر پہنچےوں الزامات میں سے کوئی بھی پائیدار نہیں ہے۔
بورڈ کے چیئرمین لاسن نائیڈو نے کہا کہ کرکٹ جنوبی افریقہ سماعتوں میں اٹھائے گئے مسائل کوانتہائی سنجیدگی کے ساتھ حل کرنے کے لیے پرعزم ہے تاکہ انصاف کو یقینی بنایا جا سکے۔
ان کا کہنا تھا کہ الزامات واپس لینے کا فیصلہ کرکٹ جنوبی افریقہ اور مارک کے لیے ان مسائل کو حتمی شکل دیتا ہے اور توجہ کو کرکٹ کے میدان میں واپس آنے دیتا ہے۔
واضح رہے کہ باؤچر کا معاہدہ 2023 کرکٹ ورلڈ کپ کے اختتام تک ہے۔