امریکی صدر جو بائیڈن نے سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے دور میں افغانستان میں تعینات رہنے والے تقریباً 700 فوجیوں کو واپس بلانے کے فیصلے کے بعد اسپیشل آپریشنز فورسز کے سینکڑوں اہلکاروں کو صومالیہ میں تعینات کرنے کے حکم نامے پر دستخط کر دیے ہیں۔
امریکی اخبار نیویارک ٹائمز نے اس فیصلے سے واقف چار اہلکاروں کے حوالے سے بتایا ہے کہ صدر بائیڈن نے القاعدہ سے منسلک صومالی دہشت گرد گروپ الشباب کے تقریباً ایک درجن مشتبہ رہنماؤں کو نشانہ بنانے کے مقصد سے مستقل اختیارات کے لیے پینٹاگون کی درخواست پر اتفاق کیا ہے۔
جب سے صدر بائیڈن نے عہدہ سنبھالا ہے زیادہ تر فضائی حملے اُن شدت پسندوں تک محدود کر دیے گئے ہیں جو امریکی فوج یا اس کے اتحادیوں کے لیے فوری خطرہ بن سکتے ہیں۔ صدر جو بائیڈن کا یہ فیصلہ انسداد دہشت گردی کے وسیع آپریشن کو بحال کرے گا تاہم یہ اقدام اُن کے گزشتہ سال افغانستان سے امریکی افواج کے انخلا کے فیصلے سے بھی متصادم ہے جس میں ان کا کہنا تھا کہ ابدی جنگوں کے خاتمے کا وقت آ گیا ہے۔
Advertisement
حکام نے بتایا کہ صدر جو بائیڈن نے مئی کے اوائل میں وزیر دفاع لائیڈ آسٹن کی طرف سے دی گئی تجویز پر دستخط کر دیے ہیں۔ ایک بیان میں قومی سلامتی کونسل کے ترجمان ایڈرین واٹسن نے امریکی اقدام کو تسلیم کرتے ہوئے کہا کہ اس سے الشباب کے خلاف زیادہ مؤثر کارروائی کا موقع ملے گا۔