عالمی سطح پر زرعی اجناس کے بحران کے سبب روس نے کہا ہے کہ وہ اس سال جولائی سے اپنے ہاں زرعی اجناس کی پیداوار اور برآمدات میں واضح اضافے کا ارادہ رکھتا ہے.
روسی یوکرینی جنگ کی وجہ سے عالمی سطح پر اشیائے خوراک کی دستیابی اور زرعی اجناس کی ترسیل سے متعلق وہ بحران بھی اب شدید تر ہو چکا ہے، جو پہلے ہی سے موجود تھا اور جس کے خاتمے کی کوششیں بھی کی جا رہی تھیں۔
روسی وزیر زراعت دیمیتری پاتروشیف نے ماسکو میں زرعی اجناس سے متعلق روسی فورم سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ ہم نے رواں سیزن (2021ء تا 2022ء) میں اب تک 35 ملین ٹن سے زائد زرعی اجناس برآمد کی ہیں، جن میں 28.5 ملین ٹن گندم بھی شامل تھی۔ ہمیں امید ہے کہ اس سال 30 جون تک، جب موجودہ سیزن ختم ہو گا، ہماری زرعی اجناس کی برآمدات کا مجموعی حجم 37 ملین ٹن سے تجاوز کر چکا ہو گا۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ ہم سال یکم جولائی سے شروع ہونے والے نئے سیزن میں ہماری کوشش ہو گی کہ ہم اپنی زرعی اجناس کی برآمدات میں اور اضافہ کریں۔ ہمارا اندازہ ہے کہ ہم سالانہ 50 ملین ٹن تک گندم اور دیگر اجناس برآمد کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔
دوسری جانب، مغربی دنیا کا کریملن پر الزام ہے کہ وہ یوکرین پر فوجی حملے کے بعد سے اس تنازعے میں زرعی اجناس کو بھی جنگی ہتھیار کے طور پر استعمال کر رہا ہے۔ یہی نہیں بلکہ مغربی دنیا کا ماسکو پر یہ الزام بھی ہے کہ وہ روسی دستوں یا روس نواز باغیوں کے زیر قبضہ یوکرینی علاقوں سے زرعی اجناس چوری بھی کر رہا ہے۔ روس تاہم اپنے خلاف ان الزامات کی تردید کرتا ہے۔
Advertisement
علاوہ ازیں، ماسکو کا یہ کہنا ہے کہ وہ یوکرین میں اپنے زیر قبضہ علاقوں میں ایسی برآمدی راہ داریاں قائم کرے گا، جن کے ذریعے زرعی اجناس برآمد کرتے ہوئے عالمی سطح پر اشیائے خوراک کے بحران کا تدارک کیا جا سکے۔ان برآمدی راہ داریوں کے قیام سے پہلے ماسکو اس وقت تک انتظار کرے گا، جب تک روس کے خلاف عائد بین الاقوامی پابندیوں کا خاتمہ نہیں ہو جاتا۔