آسٹريليا نے الزام عائد کيا ہے کہ جنوبی بحيرہ چين ميں اس کے ايک فوجی طيارے کے ساتھ چين کے ایک لڑاکا طيارے نے خطرناک طرز عمل اپنايا جس سے اُس کے جہاز اور اس میں سوار عملے کی زندگیاں خطرے سے دوچار ہو گئی تھیں۔
اگرچہ يہ واقعہ 26 مئی کو پيش آيا تھا تاہم اس پر آسٹریلوی حکومت کا رد عمل آج سامنے آيا ہے۔ آسٹريلوی وزارت دفاع کے مطابق اس کا ایک پی 8 اے پوزائیڈن طرز کا ہوائی جہاز جنوبی بحيرہ چين ميں معمول کے نگرانی مشن پر تھا کہ چينی ايئر فورس کا ایک جے 16 لڑاکا طيارہ خطرناک طريقے سے اس کے قریب سے گزرا اور اس دوران اس نے فلیئرز بھی چھوڑے۔
آسٹريلوی وزارت دفاع کے بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ چینی لڑاکا طیارے نے آسٹریلوی طیارے کا راستہ کاٹتے ہوئے ریڈار کو دھوکا دینے والے شاف بھی چھوڑے جس سے نکلنے والے ایلومینیم کے ٹکڑے آسٹریلوی طیارے کے انجن میں بھی گھسے۔ یہ اقدام جہاز اور عملے کے لیے انتہائی خطرناک تھا۔
Advertisement
حال ہی میں اپنے عہدے کا چارج سنبھالنے والے نئے آسٹريلوی وزیر دفاع رچرڈ مارلس نے اس واقعے پر چین کی حکومت سے رجوع کرکے اپنی حکومت کی جانب سے تشویش کا اظہار کيا ہے تاہم فی الحال چین کی جانب سے کوئی جواب سامنے نہيں آيا ہے۔