مشرقِ وسطیٰ میں نیٹو طرز کے عسکری اتحاد کی حمایت کریں گے، اردن

64

اردن نے نیٹو کی طرز پر مشرق وسطیٰ میں فوجی اتحاد قائم کرنے کی حمایت کا اعلان کیا ہے۔

اردن کے فرمانروا شاہ عبداللہ نے گزشتہ روز سی این بی سی کو دیے گئے انٹرویو میں کہا کہ اگر نیٹو جیسا فوجی اتحاد بنایا جاتا ہے تو وہ سب سے پہلے اس کی تائید کریں گے تاہم ضروری ہے کہ یہ پوری دنیا پر محیط ہو، واضح ہو کہ ہم اس میں کیسے شریک ہوں گے، یہ ہمارے لیے کیا اور کیسے کرے گا، بصورت دیگر یہ سب کے لیے پریشان کن ہوگا۔

خیال رہے کہ امریکا نے کئی سال پہلے اسرائیل اور عرب دنیا کے درمیان فوجی تعاون کا تصور پیش کیا تھا تاکہ ایران کے منفی عزائم کا مقابلہ مل کر کیا جا سکے۔ اب رواں ماہ امریکی قانون سازوں نے کانگریس کے دونوں ایوانوں میں اس طرح کے بل پیش کیے ہیں جو مشرق وسطیٰ میں عرب ممالک اور اسرائیل کے مشترکا فضائی دفاعی نظام کی تشکیل کا سبب بن سکیں اور ایران کے بڑھتے ہوئے خطرے کا مقابلہ کیا جاسکے۔

Advertisement

کانگریس کے دونوں ایوانوں میں یہ بل الگ الگ پیش کیے گئے ہیں مگر ان کا مقصد ایک ہی ہے۔ ایوان نمائندگان میں ڈیمو کریٹ اور ری پبلکن دونوں طرف کے قانون سازوں نے مشترکا طور پر یہ بل پیش کیا ہے۔ ایک اسرائیلی عہدیدار کے مطابق امریکا، اسرائیل اور عرب ممالک کے درمیان کسی نام کے بغیر پہلے سے ہی ایک بے نامی قسم کا دفاعی تعاون موجود ہے جو ایرانی حملوں کو ناکام بھی بنا چکا ہے۔

امریکی صدر جو بائیڈن اگلے ماہ مشرق وسطیٰ کے دورے پر آرہے ہیں۔ وہ اسرائیل سے ہوتے ہوئے سعودی عرب جائیں گے۔ صدر بائیڈن مغربی کنارے میں فلسطینی اتھارٹی کے سربراہ محمود عباس سے بھی ملاقات کریں گے۔

معاہدہء ابراہام کی وجہ سے اسرائیل، متحدہ عرب امارات اور بحرین کے درمیان تعلقات میں کافی تبدیلی آ چکی ہے اس لیے عرب اسرائیل قربت اور تعاون کی راہیں کھولنے کے لیے معاہدہء ابراہیم کو کافی اہم سمجھا جا رہا ہے۔

جواب چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا.

@media print { body { color: inherit; /* Ensures that the color is maintained */ } }