نیویارک یونیورسٹی کے اسٹرین سینٹر فار بزنس اینڈ ہیومن رائٹس کی رپورٹ کے مطابق بھارت میں مسلمانوں کے استحصال کے لیے یوٹیوب کا استعمال کیا جارہا ہے۔
نیویارک یونیورسٹی کے اسٹرین سینٹر فار بزنس اینڈ ہیومن رائٹس کی جانب سے یوٹیوب کے بطور ہتھیار استعمال: یوٹیوب نقصان دہ مواد کیسے پھیلاتا ہے اور اس کے بارے میں کیا کیا جا سکتا ہے کے عنوان سے رپورٹ جاری کی گئی ہے۔
اس رپورٹ میں بھارت کی حکمراں جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی اور دیگر ہندوتوا قوم پرست گروپوں کے حامیوں کی جانب سے مسلمانوں کو نشانہ بنانے پر روشنی ڈالی گئی ہے اور ملک میں یوٹیوب کے سب سے پریشان کن استعمال پر تشویش کا اظہار کیا گیا ہے۔
علاوہ ازیں اس رپورٹ میں گمراہ کن سیاسی پروپیگنڈہ، صحت عامہ سے متعلق غلط معلومات اور تشدد کو بڑھکانے میں یو ٹیوب کے کردارکی نشاندہی کی گئی ہے۔
Advertisement
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ مذہبی عدم رواداری بھارت میں یوٹیوب کی آمد سے بہت پہلے موجود تھی لیکن سوشل میڈیا کے بڑے پیمانے پر استعمال نے نفرت کو شدید کر دیا ہے۔
رپورٹ کے مطابق یوٹیوب کے لیے بھارت سب سے بڑی مارکیٹ ہے۔ رپورٹ میں یہ بھی بتایا گیا کہ خواتین کو دھمکیاں دینے والے آن لائن حملوں کو اکثر ہندوستان میں مسلم مخالف موضوعات کے ساتھ ملا دیا جاتا ہے۔
اس میں کہا گیا ہے کہ قوم پرست ہندوستانیوں نے یوٹیوب پر با اثر لوگوں کے ذریعے خواتین کے خلاف نفرت انگیز تقاریر کو پھیلا دیا ہے۔
رپورٹ میں یوٹیوب کی ان مشہور شخصیات کے بارے میں بھی بات کی گئی ہے جنہوں نے خواتین کو دھمکیاں دی تھیں۔
سلی ڈیل اور بلی بائی ایپس کا حوالہ دیتے ہوئے رپورٹ میں کہا گیا ہے جب یوٹیوب نے خواتین سے نفرت کرنے والے کچھ یوٹیوب اکاؤنٹس کو حذف کیا تو انہوں نے نئے اکاؤنٹ بنا لیے۔
عوامی ذرائع سے جمع کی گئی مسلم خواتین کی تصاویر کونیلامی کیلئے آن لائن پیش کیا گیا، کبھی توہین آمیز تبصرے کیے گئے اوران کا ریپ کرنے تک کی بات کی گئی۔