ترکی اپنا مطالبہ پورا ہونے پر فن لینڈ اور سوئیڈن کی نیٹو رکنیت پر راضی

52

ترکی نارڈک ممالک فن لینڈ اور سوئیڈن کی نیٹو میں شمولیت پر راضی ہو گیا ہے۔

فن لینڈ کے صدر ساؤلی نینیسٹو نے گزشتہ روز کہا کہ ترک صدر رجب طیب اردوان کی ان کے اور سوئیڈش وزیراعظم میگڈالینا اینڈرسن کے ساتھ مذاکرات میں معاملات طے پا گئے ہیں جبکہ نیٹو کے سیکرٹری جنرل جینز اسٹولٹن برگ نے سہولت کار کا کردار ادا کیا ہے۔

صدر نینیسٹو نے ایک بیان میں کہا کہ اس ملاقات کے نتیجے میں ہمارے وزرائے خارجہ نے سہ فریقی یادداشت پر دستخط کیے ہیں جس کے مطابق ترکی رواں ہفتے میڈرڈ سربراہ اجلاس میں فن لینڈ اور سوئیڈن کو نیٹو کا رکن بنانے کی حمایت کرے گا۔ انہوں نے مزید کہا کہ نیٹو میں شمولیت پر رکن ممالک کی جانب سے اگلے دو روز کے دوران اتفاق کیا جائے گا لیکن اب یہ فیصلہ قریب ہے۔

Advertisement

یوکرین پر روس کے حملے کے تناظر میں غیرجانبدار ممالک سوئیڈن اور فن لینڈ نیٹو کی رکنیت چاہتے ہیں تاہم ترکی نے مئی میں اعلان کیا تھا کہ اسے دونوں ممالک کی نیٹو میں شمولیت پر اعتراضات ہیں۔ ترکی نے ان پر کرد عسکریت پسندوں، کردستان ورکرز پارٹی (پی کے کے) کی حمایت کا الزام لگایا تھا جسے وہ دہشتگرد تنظیم سمجھتا ہے۔

دونوں نارڈک ممالک مبیّنہ طور پر اپنے یہاں موجود درجنوں مشتبہ دہشت گردوں کو ترکی کے حوالے کرنے میں ناکام رہے ہیں۔ خاص طور پر امریکا میں مقیم مذہبی رہنما فتح اللہ گولن کے پیروکار کو ترکی کے حوالے نہیں کیا گیا جن پر 2016ء میں حکومت مخالف بغاوت کی کوشش میں ملوث ہونے کا الزام ہے۔

ترکی کے سرکاری خبر رساں ادارے اناطولو کی رپورٹ کے مطابق ترک مواصلات ڈائریکٹوریٹ نے ایک بیان میں کہا ہے کہ فن لینڈ اور سوئیڈن نے پی کے کے اور اس سے وابستہ اداروں کے خلاف جنگ میں ترکی کے ساتھ مکمل تعاون پر اتفاق کیا ہے اور ترکی جو چاہتا تھا وہ اسے مل گیا ہے۔

جواب چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا.

@media print { body { color: inherit; /* Ensures that the color is maintained */ } }