پسماندہ ملک ہیٹی کے دارالحکومت پورٹ اوپرنس میں تشدد کے مختلف واقعات میں ایک ہفتے کے دوران کم سے کم 90 افراد ہلاک ہوئے ہیں۔
فرانسیسی خبر رساں اداے اے ایف پی کے مطابق تشدد کا سلسلہ سات روز قبل سائٹ لولیل نامی نواحی علاقے میں دو گروہوں کے درمیان کشیدگی کے بعد شروع ہوا تھا۔ دونوں گروہوں کے درمیان فائرنگ کے متعدد واقعات بھی ہوئے تاہم پولیس کچھ نہ کر سکی۔ امدادی ادارے کے مطابق تشدد کے واقعات میں کم از کم 90 افراد ہلاک اور 74 گولیاں اور چھریاں لگنے سے زخمی ہوئے ہیں جبکہ 16 افراد لاپتا ہیں۔
جرائم پیشہ گروہوں کی فائرنگ میں کچی آبادیوں میں رہنے والے ہزاروں خاندانوں کے افراد گولیوں کی زد میں آئے۔ لوگ جانیں بچانے کے لیے گھروں میں محصور ہیں، یہاں تک کہ پانی اور خوراک کے لیے بھی وہ باہر نہیں نکل سکتے۔ بین الاقوامی امدادی ادارے محصور متاثرین کو خوراک اور ادویات کی فراہمی کے لیے کوششیں کر رہے ہیں۔
Advertisement
مقامی تنظیم ڈاکٹرز ود آؤٹ بارڈرز کے سربراہ مموزا موہندو نے گزشتہ روز متحارب گروہوں سے التجا کی تھی کہ سائٹ سولیل کے علاقے بروکلن میں ادویات اور طبی سامان جانے دیں جو تشدد کے واقعات میں سب سے زیادہ متاثر ہوا ہے۔ ان کے مطابق سڑکوں کنارے جلی ہوئی لاشیں دیکھی گئی ہیں جبکہ بروکلن کے رہائشی علاقے سے نکلنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ یہ ایک میدان جنگ ہے اور حتمی طور پر کچھ نہیں کہا جا سکتا کہ کتنے افراد ہلاک ہوئے ہیں۔
دارالحکومت پورٹ او پرنس میں پٹرول پمپس پر پٹرول دستیاب نہیں جس سے ذخیرہ اندوزی شروع ہوگئی ہے اور مہنگائی میں اضافہ ہو رہا ہے۔ مقامی صحافیوں کی خبروں کے مطابق مشتعل موٹر سائیکل سوار افراد نے سڑکوں کو بند کر رکھا ہے اور شہری کہیں جا نہیں سکتے۔