چین نے کہا ہے کہ امریکا کا ایک جنگی بحری جہاز بحیرہ جنوبی چین (ساؤتھ چائنا سی) میں متنازع پاراسل جزیروں کے قریب غیرقانونی طور پر اس کی حدود میں داخل ہوا تھا جسے اس نے روکا اور واپس جانے پر مجبور کیا۔
اُدھر امریکی بحریہ نے کہا ہے کہ ان کے جہاز یو ایس ایس بینفولڈ نے عالمی قوانین کے تحت بحیرہ جنوبی چین میں پاراسل جزیروں پر نیویگیشن اور آزادی کے حقوق استعمال کیے۔ واضح رہے کہ امریکا باقاعدگی سے یہاں مشقیں کرتا ہے جسے اس نے فریڈم آف نیویگیشن آپریشنز کا نام دیا ہے۔ امریکا کے مطابق چین اور دیگر دعویداروں نے اس راہداری سے نقل و حرکت کو روک رکھا ہے۔
چین کا کہنا ہے کہ وہ نیویگیشن یا کسی کے گزرنے کی آزادی کے خلاف نہیں بلکہ امریکا جان بوجھ کر تناؤ پیدا کرتا ہے۔ پیپلز لبریشن آرمی کی جنوبی کمانڈ کا کہنا ہے کہ امریکی بحری جہاز نے پاراسل جزائر کے گرد علاقائی پانیوں میں داخل ہو کر چین کی خودمختاری اور سالمیت کی سنگین خلاف ورزی کی ہے۔ 1974ء میں چین نے اس وقت کی جنوبی ویتنام کی حکومت سے پاراسل جزیروں کا کنٹرول سنبھال لیا تھا۔
Advertisement
امریکا نے چین کے بیان کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ امریکی بحری آپریشنز کو غلط رنگ دیا جاتا ہے، عالمی قوانین کے تحت جہاں بھی پرواز اور بحری سفر کا حق ہے وہاں امریکا اس کا دفاع کرتا ہے اور اُسے روکا نہیں جا سکتا۔ امریکی بحریہ نے ایک الگ بیان میں کہا ہے کہ رونلڈ ریگن کیریئر اسٹرائیک گروپ بھی بحیرہ جنوبی چین میں معمول کے مطابق فلائٹ آپریشنز اور بحری دفاعی مشقیں کر رہا ہے۔
پیر کو عالمی عدالت کے فیصلے کو چھ سال مکمل ہوگئے جس میں چین کے بحیرہ جنوبی چین پر دعوے کو رد کر دیا گیا تھا تاہم چین نے اس فیصلے کو کبھی تسلیم نہیں کیا۔ اس بحری راہداری کے ذریعے ہر سال تین ٹریلین ڈالر کی تجارت کی جاتی ہے۔ چین مکمل بحیرہ جنوبی چین پر اپنا دعویٰ کرتا ہے اور اُس نے یہاں کچھ مصنوعی جزیرے بھی تعمیر کیے ہیں جن میں فضائی اڈے شامل ہیں جبکہ ویتنام، فلپائن، ملائیشیا، تائیوان اور برونائی بھی یہاں اپنی سمندری حدود کے دعوے کرتے ہیں۔