جدہ میں منعقدہ سلامتی و ترقی سربراہ کانفرنس کے اختتامی بیان میں توانائی اور اشیائے خورونوش کی مسلسل فراہمی کو یقینی بنانے اور خطے کی سلامتی و استحکام کو برقرار رکھنے کے عزم کی تجدید کی گئی۔
عرب میڈیا کے مطابق عرب مشترکا سربراہ کانفرنس اعلامیے میں کاربن کے اخراج کو کم کرنے کے لیے جدید ٹیکنالوجی کے فروغ اور اس میدان میں سرمایہ کاری پر زور دیا گیا۔
کانفرنس میں شریک رہنماؤں نے ماضی میں ہونے والے خیلجی و امریکی سربراہی اجلاس کا ذکر کیا جو 14 مئی 2015 میں کیمپ ڈیوڈ، 21 اپریل 2016 کو ریاض، اور 21 مئی 2017 کو ریاض میں منعقد ہوا تھا۔
اجلاس میں رہنماؤں نے اختیار کی جانے والی عالمی اقتصادی بحالی کی کوششوں کو سراہتے ہوئے مشترکہ تعاون کو فروغ دینے کے عزم کا بھی اظہار کیا۔
یہ بھی پڑھیں: بائیڈن نے اسرائیل کی عرب سمٹ میں شمولیت کی امید ظاہر کردی
Advertisement
کورونا وائرس کے اثرات اور یوکرین جنگ کے حوالے سے معیشت پرطپڑنے والے منفی اثرات سے نمٹنے کے لیے خوراک اور توانائی کی مسلسل بحالی اور تحفظ اور ضرورت مند مماک کی مدد اور انسانی ضروریات کو پورا کرنے کے حوالے سے باہمی تعاون کوفروغ دینے کو سراہا۔
اس حوالے سے امریکا نے عرب رابطہ گروپ کے فیصلوں کا خیرمقدم کیا جس میں 10 مالیاتی و سرمایہ کاری کے قومی ادارے شامل ہیں جن کی جانب سے خطے اور عالمی سطح پر خوراک اور غذائی قلت کو دور کرنے کے لیے 10 ارب ڈالر کی رقم فراہم کرنے کی یقین دہانی کرائی گئی۔
سربراہی اجلاس میں سعودی رہنماؤں نے امریکا کی جانب سے بھی ایک ارب ڈالر کی اضافی مالی امداد کے اعلان کو سراہا جو مشرقی وسطیٰ اور شمالی افریقہ کے لیے مختص کی گئی۔
صدر بائیڈن نے خلیجی عرب ریاستوں کی جانب سے کیے گئے 3 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کے اعلان کو بھی سراہا جو عالمی شراکت داری برائے انفراسٹرکچرانیشیٹو کےمقاصد کے ہم آہنگ ہیں۔
امریکی صدر بائیڈن نے مشرقی بیت المقدس میں اسپتال نیٹ ورک کی امداد کے حوالے سے خلیج تعاون کونسل کی جانب سے 100 ارب ڈالر کے عطیہ پرتشکر کا اظہار کیا، اسپتال نیٹ ورک مغربی کنارے، غزہ اور مشرقی بیت المقدس میں فلسطینیوں کو صحت کی خدمات فراہم کرے گا۔
رہنماوں نے خطے کی سلامتی اوراستحام و تحفظ کویقینی بنانے، علاقائی کشیدگی کوکم کرنے اورسمندری جہاز رانی کے راستوں کی حفاظت کویقینی بنانے کےلیے سفارتی کوششوں کی بھی حمایت کے عزم کا اعادہ کیا۔
اجلاس میں شریک رہنماوں نے خطے کو تباہی پھیلانے والے ہتھیاروں سے پاک کرنے اور ایران کو جوہری ہتھیار بنانے سے روکنے کے لیے سفارتی کوششوں کی اہمیت پر زور دیا۔
کانفرنس کے آخر میں رہنماوں نے خلیجی امریکی سربراہی اجلاس کو سالانہ بنیاد پرمنعقد کرنے کے سلسلے ک وجاری رکھنے کے عزم وخواہش کا بھی اظہارکیا۔