اسرائیلی فوج کے چیف آف اسٹاف آویو کوہاوی نے گزشتہ روز اعلان کیا ہے کہ اُن کا ملک ایرانی جوہری خطرے کے خلاف جنگ کے لیے بھرپور تیاری کر رہا ہے۔
اسرائیلی چیف آف اسٹاف نے کسی بھی پیشرفت اور کسی بھی منظر نامے کے لیے تیار رہنے کی ضرورت پر زور دیا۔ انہوں نے مزید کہا کہ ایرانی جوہری پروگرام کے خلاف فوجی آپشن قومی سلامتی اور اسرائیلی فوج کی تیاریوں کے مرکز میں ہے، مختلف قسم کے آپریشنل منصوبے ہیں، بہت سے وسائل مختص کرنا، مناسب ہتھیاروں کا حصول، انٹیلیجنس کا حصول اور تربیت جیسے امور پر کام ہو رہا ہے۔
اسی تناظر میں اسرائیلی وزیراعظم یائر لپیڈ نے تصدیق کی کہ انہوں نے امریکی صدر جو بائیڈن پر جوہری معاہدے کی مخالفت واضح کر دی ہے۔ اتوار کو ہی ایک اجلاس کے آغاز میں انہوں نے کہا کہ اسرائیل ایرانی جوہری پروگرام کے خلاف سفارتی اور عملی طور پر کارروائی کی مکمل آزادی رکھتا ہے۔ اُنہوں نے صدر بائیڈن کے دورے کو تاریخی قرار دیتے ہوئے کہا کہ خطے میں اس دورے کے سیاسی، اقتصادی اور سکیورٹی اثرات مرتب ہوں گے۔
Advertisement
یہ پیشرفت امریکی صدر جو بائیڈن اور اسرائیلی وزیراعظم یائر لپیڈ کی جانب سے جمعرات کو ایران کے ساتھ سفارتی کوششوں میں طویل بحث کے اختتام پر ایران کو جوہری ہتھیار حاصل کرنے سے روکنے کے مشترکا معاہدے پر دستخط کرنے کے بعد سامنے آئی ہے۔ امریکی صدر نے گزشتہ ہفتے اسرائیل کے دورے کے دوران ایران کے خلاف طاقت کے استعمال کو آخری آپشن قرار دیا تھا۔
ایران اور عالمی طاقتوں کے درمیان جوہری مذاکرات گزشتہ سال اپریل سے ویانا میں شروع ہوئے تھے تاہم مذاکرات کا عمل رواں برس مارچ میں معاہدے سے ہٹ کر کچھ نئے ایرانی مطالبات کی وجہ سے رک گیا تھا۔ ایران نے امریکا سے اپنی سپاہِ پاسداران انقلاب کو دہشتگروں کی فہرست سے نکالنے کا مطالبہ کیا تھا جو امریکا نے تسلیم نہیں کیا۔