
سابق امریکی صدر باراک اوباما کا کہنا ہے کہ ہمیں اسرائیلیوں اور فلسطینیوں کے لیے یکساں طور پر منصفانہ اور دیرپا امن کے لیے کوشش کرنی چاہیے۔
باراک اوباما نے سوشل میڈیا ویب سائٹ ایکس پر اسرائیلی فورسز اور فلسطینی مزاحمتی تنظیم حماس کے درمیان جاری حالیہ کشیدگی پر اپنی رائے کا اظہار کیا ہے۔
اُنہوں نے اپنی پوسٹ میں لکھا ہے کہ تمام امریکیوں کو اسرائیل پر ڈھٹائی سے کیے جانے والے دہشت گردانہ حملوں اور بے گناہ شہریوں کے قتلِ عام سے خوف زدہ اور غم و غصے کا شکار ہونا چاہیے۔
اوباما نے لکھا ہے کہ ہم ہلاک والوں کے لیے اظہارِ تعزیت اور یرغمال بنائے گئے لوگوں کی بحفاظت واپسی کے لیے دعا کرتے ہیں اور اپنے اتحادی اسرائیل کے شانہ بشانہ کھڑے ہیں کیونکہ وہ حماس کو منہدم کر رہا ہے۔
باراک اوباما نے اپنی پوسٹ کے آخر میں لکھا ہے کہ جیسا کہ ہم دہشت گردی کے خلاف اپنے دفاع کے اسرائیلی حق کی حمایت کرتے ہیں، ہمیں اسرائیلیوں اور فلسطینیوں کے لیے یکساں طور پر ایک منصفانہ اور دیرپا امن کے لیے کوشش کرتے رہنا چاہیے۔
واضح رہے کہ اسرائیل کے مسلسل تیسرے روز بھی غزہ پر حملے جاری رہے جن میں 800 سے زائد فضائی حملوں میں خواتین اور بچوں سمیت 704 فلسطینی شہید ہوگئے جبکہ 3800 زخمی ہیں۔
دوسری جانب فلسطینی مزاحمتی تنظیم کے اسرائیل کے 3 دن پہلے کے حملوں میں ہلاک اسرائیلیوں کی تعداد 1200 ہو گئی ہے، جن میں 73 اسرائیلی فوجی بھی شامل ہیں، 130 اسرائیلی فوجی اور شہری حماس کی قید میں ہیں۔
علاوہ ازیں اقوام متحدہ کے ادارے کا کہنا ہےکہ 1 لاکھ 87 ہزار سے زائد فلسطینی گھر چھوڑنے پر مجبور ہو کر اسکولوں میں پناہ لیے ہوئے ہیں۔
اسرائيلی وزيرِ دفاع نے غزہ کے مکمل محاصرے کا حکم دیا ہے، غزہ کی سرحد پر فوج اور ٹینک پہنچا دیے گئے ہیں۔
اسرائیل نے حملوں کا دائرہ لبنان تک بڑھا دیا ہے، جنوبی لبنان پر حملے میں حزب اللّٰہ کے 3 فائٹر جاں بحق ہوئے جبکہ حزب اللّٰہ نے اسرائیلی فوجیوں کی چیک پوسٹوں پر گائیڈڈ میزائلوں سے جوابی حملہ بھی کیا۔