سعودی عرب اور ایران کے درمیان 2016 سے منقطع مذاکرات کا سلسلہ بحال ہو گیا ہے۔ بغداد میں ہونے والے حالیہ مذاکرات کے بعد عراقی حکام دونوں ممالک کے درمیان روابط کی بہتری کے لیے پر امید ہیں۔
عراقی وزیراعظم مصطفیٰ الکاظمی نے ایک حالیہ انٹرویو میں کہا ہے کہ سعودی عرب اور ایران کے مابین دہائیوں سے جاری کشیدہ تعلقات میں بہتری کی امید ہے۔ دونوں ممالک کے درمیان اب تک مذاکرات کے پانچ دور ہو چکے ہیں جن کی میزبانی عراق نے کی ہے۔
ایران اور سعودی عرب خطے میں موجود متعدد متنازع علاقوں میں ایک دوسرے کے خلاف پراکسی جنگیں لڑ رہے ہیں۔ خصوصاً یمن میں جہاں حوثی باغیوں کو ایران کی حمایت حاصل ہے اور سعودی عرب یمن حکومت کی حمایت جاری رکھے ہوئے ہیں۔
2016 میں سعودی عرب کی جانب سے شیعہ عالم نمر النمر کو پھانسی دیے جانے کے بعد مشتعل ایرانی مظاہرین نے سعودی سفارت خانے پر دھاوا بول دیا تھا۔ اس حملے کے نتیجے میں سعودی عرب نے ایران سے اپنے تمام تعلقات منقطع کر دیے تھے۔
2016 سے منقطع مذاکرات کا یہ سلسلہ دوبارہ بحال ہونے کے بعد دونوں ممالک کے حکام کی یہ چھٹی ملاقات تھی جو بغداد میں ہوئی۔ عراقی وزارت خارجہ کے ترجمان احمد الصحاف کے مطابق دونوں ملکوں کی جاری بات چیت سے امید ہے کہ سفارتی تعلقات بحال ہوں گے۔
رواں برس مارچ کے شروع ہوتے ہی سعودی ولی عہد پرنس محمد بن سلمان نے کہا کہ ان کا ملک اور ایران پڑوسی ہیں اور یہ بھی کہ دونوں ممالک کے لیے بہتر ہے کہ ایسے طریقے تلاش کیے جائیں جن سے دونوں ممالک ایک ساتھ رہ سکیں۔ یاد رہے کہ دونوں ممالک کے سینئر سکیورٹی حکام کے درمیان باقاعدہ بات چیت کا آغاز اپریل 2021 کو ہوا تھا۔