اسرائیل کے وزیر خارجہ نے اپنے روسی ہم منصب کے اس بیان کو “ناقابل معافی” قرار دیا ہے جس میں انہوں نے ایڈولف ہٹلر کو “یہودی خون” قرار دیا تھا۔
روسی وزیر خارجہ سرگئی لاوروف نے یہ تبصرہ روس کی جانب سے یوکرین کو “نازی” مملکت کے طور پر پیش کرنے کے لیے دیے گئے بیان کو جواز فراہم کرنے کی کوشش میں دیا گیا تھا۔
خیال رہے کہ یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلنسکی ایک یہودی ہیں۔
اسرائیل کی وزارت خارجہ نے روس کے سفیر کو وضاحت کے لیے طلب کیا اور معافی مانگنے کا مطالبہ کیا۔
رپورٹ کے مطابق نازی جرمنی نے مبینہ طور پر دوسری جنگ عظیم میں ساٹھ لاکھ یہودیوں کو قتل کیا تھا۔ یہی وجہ ہے اسرائیلی ہٹلر کو پسند نہیں کرتے۔
مسٹر لاوروف نے یہ ریمارکس اتوار کو اطالوی نیوز چینل زونا بیانکا کے ساتھ ایک انٹرویو میں دیے، جب ان سے پوچھا گیا کہ روس یہ کیسے دعویٰ کر سکتا ہے کہ وہ یوکرین کو “ڈی نازی فائی” کرنے کے لیے لڑ رہا ہے جب کہ صدر ولادیمیر زیلنسکی خود یہودی ہیں۔
لاوروف کا کہنا تھا، “تو کیا ہوا اگر زیلنسکی یہودی ہے۔”
انہوں نے مزید کہا کہ “حقیقت یوکرین میں نازی عناصر کی نفی نہیں کرتی۔ مجھے یقین ہے کہ ہٹلر نے بھی یہودیوں کا خون کیا تھا۔”
اسرائیل کے وزیر خارجہ نے مسٹر لاوروف کے بیان پر شدید ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے ان پر یہود دشمنی کا الزام لگایا۔
کئی دہائیوں سے غیر ثابت شدہ دعوے ہیں کہ ہٹلر کے نامعلوم دادا یہودی تھے، ان دعووں کو ہٹلر کے وکیل ہینس فرینک کے ایک بیان سے تقویت ملی تھی۔
1953 میں شائع ہونے والی اپنی یادداشت میں فرینک نے کہا کہ اسے ہٹلر نے ان افواہوں کی چھان بین کرنے کی ہدایت کی تھی کہ وہ یہودی نسب رکھتے ہیں۔
فرینک نے کہا کہ اس نے اس بات کا ثبوت دریافت کیا ہے کہ ہٹلر کے دادا واقعی یہودی تھے۔ حالانکہ اس دعوے کو، جس نے سازشی نظریہ سازوں کے درمیان بنیاد حاصل کی ہے، مرکزی دھارے کے مورخین نے مسترد کر دیا ہے۔