آسٹریلیا کے سابق کوچ جسٹن لینگر نے قومی ٹیم کے کوچ کے عہدے سے استعفیٰ دینے کے چار ماہ بعد کرکٹ آسٹریلیا کی سیاست پر تنقید کی ہے۔
جسٹن لینگر نے ایشز میں انگلینڈ کو 4-0 سے شکست دینے سے پہلے گزشتہ سال آسٹریلیا کو پہلا ٹوئنٹی 20 ورلڈ کپ ٹائٹل جیتا تھا لیکن اس سال انہیں صرف ایک مختصر مدت کی توسیع کی پیشکش کی گئی تھی۔
لینگر کے ساتھی رکی پونٹنگ، ایڈم گلکرسٹ اور میتھیو ہیڈن سمیت آسٹریلیا کے سرکردہ سابق کھلاڑیوں نے ان کے ساتھ کئے جانے والے سلوک پر دکھ کا اظہار کیا تھا۔
لینگر نے کہا کہ استعفیٰ دینے کے بعد انہوں نے سی اے کے عبوری چیئرمین رچرڈ فرائیڈنسٹین کے ساتھ بات چیت یاد کی، جو میڈیا کی کوریج سے سابق بلے باز کے حق میں خوش نہیں تھے۔
آسٹریلوی میڈیا کے مطابق، پرتھ میں چیمبر آف کامرس کے ایک پروگرام میں لینگر نے کہا، “پہلی بات جوکرکٹ بورڈ نے مجھ سے کہی وہ یہ تھی کہ ‘یہ آپ کو اتنا اچھا محسوس کرے گا کہ آپ کے تمام ساتھی میڈیا میں آپ کی حمایت کر رہے ہیں۔
سابق کوچ نے کہا کہ میرا جواب ہاں میں تھا ، میں نے قائم مقام چئیرمین کو پورے احترام کے ساتھ سنا، لیکن ان کا رد عمل خاطر خواہ نہیں تھا۔
Advertisement
جسٹن لینگر نے چئیرمین کرکٹ آسٹریلیا کو جواب دیتے ہوئے کہا کہ مجھے خوشی ہے کہ میرے ساتھی میری دیکھ بھال کر رہے ہیں
جسٹن لینگر نے کہا کہ میری کوچنگ سے اگر کرکٹ آسٹریلیا مطمئن نہیں تھا تو وہ مجھ سے براہ راست بات کرتے، مجھے ہٹانے کے لئے بہانے کیوں بنائے گئے، اور کھلاڑیوں کو بھی اس معاملے میں گھسیٹا گیا۔
جسٹن لینگر نے مزید کہا کہ ستم ظریفی یہ ہے کہ میرے کوچنگ کیرئیر کے آخری چھ ماہ 12 سال کی کوچنگ کا سب سے خوشگوار دور تھا۔ نہ صرف ہم نے سب کچھ جیت لیا بلکہ میرے پاس توانائی تھی، میری توجہ تھی اور میں خوش تھا.