افغانستان، طالبان کے اقتدار میں آنے کے بعد پہلی بار بھارتی وفد کی آمد

180

بھارت کا ایک اعلیٰ سطحی وفد طالبان کے سینیئر عہدیداروں سے بات چیت کے لیے دارالحکومت کابل پہنچا ہے۔ گزشتہ برس امریکی افواج کے افغانستان سے اچانک انخلا اور طالبان کے اقتدار میں آنے کے بعد بھارتی حکام کا یہ پہلا دورہ ہے۔

بھارتی وزارت خارجہ کی طرف سے آج 2 جون کو جاری ایک بیان میں بھارتی حکام کے کابل پہنچنے کی تصدیق کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ بھارتی وفد طالبان کے سینیئر حکام سے ملاقات کرے گا۔ وفد کی قیادت بھارتی وزارت خارجہ میں پاکستان، افغانستان اور ایران کے جوائنٹ سیکرٹری جے پی سنگھ کر رہے ہیں جو اس سے قبل قطر میں بھی طالبان رہنماؤں سے ملاقات کر چکے ہیں۔ یہ دورہ اس لحاظ سے اہم ہے کہ بھارت نے طالبان حکومت کو اب تک تسلیم نہیں کیا ہے۔

بھارتی وزارت خارجہ نے کہا ہے کہ اُن کے وفد کے کابل دورے کا مقصد افغانستان میں بھارتی انسانی امداد کی ترسیل کا جائزہ لینا ہے۔ وفد امدادی سرگرمیاں انجام دینے والی بین الاقوامی تنظیموں کے اراکین سے بھی ملاقات کرے گا اور مختلف مقامات پر بھارتی منصوبوں کے نفاذ کا جائزہ لے گا۔

بھارت نے طالبان حکومت آنے کے بعد اپنا سفارتخانہ اور قونصل خانے بند کرکے تمام عملے کو واپس بلا لیا تھا تاہم وہ افغانستان کے لیے رواں برس کے آغاز سے ادویات، طبی ساز و سامان اور اناج بھیج رہا ہے۔ بھارتی وزارت خارجہ کے مطابق 20 ہزار میٹرک ٹن گندم، 13 ٹن ادویات، کورونا ویکسین کی پانچ لاکھ خوراکیں اور گرم کپڑے بھیجے جا چکے ہیں۔

Advertisement

طالبان حکومت کے وزیر دفاع اور ملا محمد عمر کے بیٹے ملا یعقوب نے کہا ہے کہ انہیں امید ہے کہ بھارت افغانستان کو ماضی کے مقابلے زیادہ امداد فراہم کرے گا۔

ملا یعقوب نے ایک بھارتی نیوز چینل سے بات کرتے ہوئے کہا کہ وہ بھارت کی جانب سے انسانی امداد اور تعاون کی قدر کرتے ہیں۔ بھارت ان ملکوں میں سے ہے جس کے افغانستان سے اچھے تعلقات رہے ہیں۔ افغانستان میں عسکریت پسندوں کی سرگرمیوں پر بھارتی تشویش کے حوالے سے ایک سوال پر ملا یعقوب کا کہنا تھا کہ وہ یقین دلاتے ہیں کہ افغان سرزمین کسی دوسرے ملک کے خلاف استعمال نہیں ہوگی۔

جواب چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا.

@media print { body { color: inherit; /* Ensures that the color is maintained */ } }