برطانوی وزیراعظم بورس جانسن نے ایک پریس کانفرنس میں اپنے عہدے سے مستعفی ہونے کا اعلان کر دیا ہے۔
آج بروز جمعرات بورس جانسن نے پارٹی قیادت سے بھی مستعفی ہونے کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ نئے پارٹی لیڈر کے آنے تک وہ اپنے فرائض ادا کرتے رہیں گے۔ اس سے قبل برطانوی میڈیا نے دعویٰ کیا تھا کہ وزیراعظم بورس جانسن کو ان کی کابینہ کے ارکان نے عہدہ چھوڑنے کے لیے قائل کر لیا ہے۔
امریکی خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق بورس جانسن کنزرویٹو پارٹی کی جانب سے نیا وزیراعظم منتخب کیے جانے تک عہدے پر کام کرتے رہیں گے۔ اس سے قبل منگل کو برطانوی حکومت کے وزیر خزانہ رشی سونک اور وزیر صحت ساجد جاوید نے حکومت سے مستعفی ہونے کا اعلان کیا تھا۔ انہوں نے یہ کہتے ہوئے اپنی وزارتوں سے استعفیٰ دے دیا تھا کہ وہ بورس جانسن کی انتظامیہ کو داغدار کرنے والے حالیہ اسکینڈلز کے تناظر میں حکومت میں مزید نہیں رہ سکتے۔
Advertisement
دونوں سینیئر وزراء نے حکمراں کنزرویٹیو پارٹی کے رکن پارلیمنٹ اور سابق وہپ کرس پنچر کے خلاف ایک حکومتی اہلکار کی جانب سے نامعقول حرکت کے الزامات کے بعد استعفیٰ دے دیا تھا۔ وزیراعظم جانسن حکومتی اہلکار کی حرکت پر معافی بھی مانگ چکے ہیں۔
برطانوی وزیراعظم بورس جانسن کو گزشتہ چند ماہ کے دوران متعدد تنازعات کا سامنا رہا ہے اور وہ گزشتہ ماہ تحریک عدم اعتماد کا سامنا بھی کر چکے ہیں۔ برطانوی وزیراعظم کی حکمران کنزرویٹو پارٹی میں قانون سازوں کی بڑی تعداد کا یہ بھی کہنا تھا کہ بورس جانسن کے لیے کھیل ختم ہو چکا ہے تاہم جانسن نے نیا وزیر خزانہ مقرر کرکے اپنے عہدے پر برقرار رہنے کا عزم ظاہر کیا تھا۔