امریکی صدر جو بائیڈن نے گزشتہ روز جدہ سے ایک بیان میں کہا ہے کہ انہوں نے شاہ سلمان اور ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان سے اہم مذاکرات کیے ہیں۔
امریکی صدر نے کہا کہ انہوں نے سعودی قیادت کے ساتھ درپیش خطرات سے نمٹنے کے لیے سعودی عسکری اور سکیورٹی ضروریات پر تبادلہ خیال کیا۔ اُنہوں نے بتایا کہ فائیو جی ٹیکنالوجی سے متعلق سعودی عرب کے ساتھ شراکت طے پا گئی ہے۔ صدر بائیڈن نے زور دے کر کہا کہ مشرقِ وسطیٰ کو روس اور چین کے لیے نہیں چھوڑا جائے گا۔
توانائی کے موضوع پر اظہار خیال کرتے ہوئے امریکی صدر نے کہا کہ انہوں نے انرجی سکیورٹی کو یقینی بنانے کے لیے بامعنی مذاکرات کیے ہیں اور سعودی عرب سے تیل کی رسد میں اضافے کے لیے ہر ممکن کوشش کریں گے۔ امریکی صدر نے یہ بھی کہا کہ عراق میں بجلی کے نیٹ ورک کو سعودی عرب اور کویت کے راستے جی سی سی کے نیٹ ورک سے مربوط کرنے کی بات طے پا گئی ہے۔
Advertisement
صدر بائیڈن نے مزید کہا کہ تیران اور صنافیر جزیروں سے امن فوج چلی جائے گی جس سے وہاں کی سیاحت کو فروغ ملے گا۔ صدر بائیڈن نے کہا کہ سعودی عرب نے اقوام متحدہ کے ذریعے یمن میں جنگ بندی کا سمجھوتہ کرانے اور اسے برقرار رکھنے میں اہم کردار ادا کیا ہے۔ خیال رہے کہ تیران اور صنافیر دو سعودی جزیرے ہیں جو خلیجِ عقبہ کو بحرِ احمر سے جدا کرتے ہیں۔
یہ جزیرے سعودی عرب نے مصر کے حوالے کر دیے تھے اور اسرائیل نے مصر سے جنگ کے دوران ان پر قبضہ کرلیا تھا۔ بعد ازاں یہ جزیرے امن معاہدے کے تحت مصر کو واپس کر دیے گئے تھے۔ 8 اپریل 2016ء کو سمندری سرحدی معاہدے کے تحت دونوں جزیروں پر سعودی عرب کی خود مختاری تسلیم کرلی گئی تاہم ابھی تک مصر نے دونوں جزیرے سعودی عرب کے حوالے نہیں کیے ہیں۔