منکی پاکس وباء، عالمی ادارہ برائے صحت ایمرجنسی کے اعلان پر منقسم

57

ڈبلیو ایچ او کے ڈائریکٹر جنرل ٹیڈروس اذانوم گیبریئس نے تصدیق کی ہے کہ منکی پاکس وباء کے حوالے سے کمیٹی ایمرجنسی کے اعلان پر منقسم ہو گئی ہے۔

تفصیلات کے مطابق جنیوا میں ایک میڈیا بریفنگ کے دوران ڈبلیو ایچ او کے ڈائریکٹر جنرل نے کہا کہ منکی پاکس کے حوالے سے ایمرجنسی کے اعلان کی حمایت میں 6 ارکان جبکہ 9 نے مخالفت کی ہے۔

عالمی ادارہ برائے صحت کے ڈائریکٹر جنرل کے مطابق تیزی سے پھیلتی ہوئی منکی پاکس کی وباء عالمی صحت میں ہنگامی صورت حال کا تقاضہ کر رہی ہے۔

میڈیا بریفنگ میں ٹیڈروس نے کہا کہ منکی پاکس نے خطرے کی گھنٹی بجا دی ہے اور اس کے خلاف ایک مربوط بین الاقوامی ردومل کی ضرورت ہے۔

Advertisement

ٹیڈروس کا کہنا تھا کہ عالمی ایمرجنسی کا مقصد اس وباء کے خلاف پیشگی ویکسینز، علاج کے لیے اشتراکی فنڈز اور عالمی کوششوں کو غیر مقفل کرنا ہے۔

عالمی ادارہ برائے صحت کی ماہرین کی کمیٹی کی سفارشات کے باوجود اکثریت نے ایمرجنسی کے اعلان کی مخالفت کی ہے، مگر ٹیڈروس منکی پاکس کیسز میں اضافے اور ویکسین اور علاج کی کمی کے خدشات کے بناء پر سب سے زیادہ الرٹ لیول کی حمایت کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

واشنگٹن ڈی سی میں جارج ٹاؤن لاء کے پروفیسر لارنس گوسٹن جو ڈبلیو ایچ او کی پیروی کرتے ہیں، نے کہا کہ اس وقت منکی پاکس وباء کے خلاف ہنگامی صورتحال کا اعلان نہ کرنا ایک تاریخی موقع ضائع کرنے کے مترادف ہو گا۔

واضح رہے کہ رواں سال اب تک 75 سے زیادہ ممالک میں مونکی پوکس کے 16,000 سے زیادہ کیسز اور افریقہ میں پانچ اموات ہو چکی ہیں۔

Advertisement

منکی پاکس وباء قریبی رابطے سے پھیلتی ہے اور فلو جیسی علامات اور پیپ سے بھرے جلد کے زخموں کا سبب بنتی ہے –

خاص طور پر یہ بیماری ان مردوں میں پھیل رہی ہے جو حالیہ وباء میں مردوں کے ساتھ جنسی تعلق رکھتے ہیں.

ڈبلیو ایچ او اور قومی حکومتوں کو سائنس دانوں اور صحت عامہ کے ماہرین کی جانب سے منکی پاکس پر مزید کارروائی کرنے کے لیے شدید دباؤ کا سامنا ہے۔

گزشتہ روز امریکہ نے بچوں میں منکی پاکس کے پہلے دو کیسوں کی نشاندہی کی ہے۔

Advertisement

جواب چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا.

@media print { body { color: inherit; /* Ensures that the color is maintained */ } }