سابق بھارتی وزیراعظم راجیو گاندھی کے قاتل کی رہائی کا حکم

89

بھارتی عدالتِ عظمیٰ (سپریم کورٹ آف انڈیا) نے سابق وزیر اعظم راجیو گاندھی کے قاتل اے جی پیراریولن کی رہائی کا حکم دیا ہے۔

راجیو گاندھی کے قتل میں عمر قید کی سزا پانے والے پیراریولن کا کہنا تھا کہ ریاست تمل ناڈو کی حکومت نے ان کی رہائی کا فیصلہ کیا، لیکن گورنر نے فائل کو طویل عرصے تک اپنے پاس رکھنے کے بعد اسے صدر کے پاس بھیج دیا، جو آئین کے خلاف ہے۔

دوسری جانب عدالت نے بھی ریمارکس دئیے کہ گورنر نے مجرم کی رحم کی درخواست نمٹانے میں بہت وقت لیا۔

قبل ازیں، 11 مئی کو ہونے والی سماعت میں مرکز نے مجرم پیراریولن کی رحم کی اپیل صدر کے پاس بھیجنے کے حوالے سے تمل ناڈو کے گورنر کے فیصلے کا سپریم کورٹ میں دفاع کیا تھا۔

ایڈیشنل سالیسیٹر جنرل (اے ایس جی) کے ایم نٹراج نے جسٹس ایل ناگیشورا راؤ، بی آر گاوائی اور جسٹس اے ایس بوپنا کی بینچ کے سامنے دلائل میں کہ مرکزی قانون کے تحت سزا یافتہ شخص کی معافی، اور رحم کی درخواست پر صرف صدر ہی فیصلہ کرسکتے ہیں۔

Advertisement

بینچ نے مرکز سے سوال کیا کہ اگر اس دلیل کو قبول کر لیا جائے تو گورنرز کی طرف سے اب تک دی گئی چھوٹ باطل ہو جائے گی۔

سپریم کورٹ نے یہ بھی کہا تھا کہ اگر گورنر پیراریولن کے معاملے پر ریاستی کابینہ کی سفارش کو قبول کرنے کے لیے تیار نہیں ہیں تو انہیں دوبارہ غور کے لیے فائل کو کابینہ کو واپس بھیج دینا چاہیے تھا۔

سپریم کورٹ نے اس معاملے کی دو گھنٹے سماعت کی اور پیراریولن کی طرف سے دائر درخواست پر اے ایس جی، تمل ناڈو حکومت کی طرف سے پیش ہونے والے سینئر وکیل راکیش دویدی اور مدعی کی نمائندگی کرنے والے سینئر وکیل گوپال سنکرانارائنن کے دلائل سننے کے بعد اپنا فیصلہ محفوظ کر لیا تھا۔

 جبکہ تحریری دلائل دو دن میں داخل کرنے کا کہا گیا تھا۔

سپریم کورٹ نے اس سے پہلے کہا تھا کہ تمل ناڈو کے گورنر پیراریولن کی رہائی پر ریاستی کابینہ کے فیصلے کے پابند ہیں، ساتھ ہی صدر کے پاس رحم کی درخواست بھیجنے کے ان کے اقدام کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ وہ آئین کے خلاف کسی بھی چیز سے آنکھیں بند نہیں کر سکتے۔

سپریم کورٹ نے پیراریولن کو 9 مارچ کو ضمانت دے دی تھی۔

عدالت ان درخواستوں کی سماعت کر رہی ہے جس میں پیراریولن نے ملٹی ڈسپلنری مانیٹرنگ ایجنسی (MDMA) کی تحقیقات مکمل ہونے تک اس کیس میں اپنی عمر قید کی سزا کو معطل کرنے کی درخواست کی تھی۔

جواب چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا.

@media print { body { color: inherit; /* Ensures that the color is maintained */ } }