سری لنکا کی حکومت نے ملک میں غیر معمولی معاشی بحران اور امن و امان کی کشیدہ صورتحال کے پیش نظر لگائی گئی ایمرجنسی ختم کر دی ہے۔
معاشی بحران کا سامنا کرنے والے سری لنکا کے شہریوں کو آج کے روز بڑا ریلیف دیا گیا۔
سری لنکا کی حکومت نے ہفتے کے روز ملک میں لگائی گئی ایمرجنسی ہٹا لی ہے۔ ملک میں غیرمعمولی معاشی بحران اور حکومتی مظاہروں کے پیش نظر دو ہفتے قبل ایمرجنسی نافذ کی گئی تھی.
سری لنکا کے صدر گوٹابایا راجا پاکسے نے ایک ماہ میں دوسری بار 6 مئی کو آدھی رات کو ایمرجنسی نافذ کی تھی۔ یہ فیصلہ ملک میں امن و امان کی بہتری کے پیش نظر کیا گیا ہے۔
سری لنکا میں حکومت نواز اور حکومت مخالف مظاہروں کے دوران جھڑپوں میں 9 افراد ہلاک اور 200 سے زائد زخمی ہو گئے ہیں۔ سری لنکا 1948 میں برطانیہ سے آزادی کے بعد سے غیر معمولی اقتصادی بحران کا سامنا کر رہا ہے۔
ملک میں مہنگائی کی شدت کا اندازہ اس بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ ملک میں مہنگائی کی شرح 40 فیصد تک بڑھ گئی ہے۔ زندگی کی بنیادی ضروریات پوری نہیں ہو رہی ہیں۔ لوگوں کو ادویات، تیل جیسی ضروری اشیاء کے لیے گھر گھر بھٹکنا پڑتا ہے۔
سری لنکا میں جاری اقتصادی اور سیاسی بحران کے درمیان بڑے سیاستداں رانل وکرم سنگھے ملک کے نئے وزیر اعظم بن گئے ہیں ۔
Advertisement
صدر کے میڈیا دفتر نے بتایا کہ 73 سالہ رانل نے وزیر اعظم کے عہدہ کا حلف اٹھا لیا ہے ۔
خیال رہے کہ بدھ کو قوم کے نام ایک خطاب میں صدر گوٹابایا راج پکشے نے اعلان کیا تھا کہ اس ہفتہ ملک کو نیا وزیر اعظم مل جائے گا اور ان کی کابینہ کی بھی تشکیل ہوجائے گی۔